دہشت گرد کسی وارننگ کے بغیر نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں
امریکی شہری دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں، پاک ، بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں سفر سے گریز کریں

امریکی محکمہ خارجہ قونصلر امور کے بیورو نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو ’دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات کی وجہ سے ‘ پاکستان جانے پر نظر ثانی کرنا چاہیے ۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا، جبکہ رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی سفری پابندی ممالک کی سیکیورٹی اور جانچ کے خطرات کے بارے میں حکومتی جائزے کی بنیاد پر اگلے ہفتے افغانستان اور پاکستان کے لوگوں کو امریکا میں داخلے سے روک سکتی ہے ۔صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس میں قومی سلامتی کے لیے امریکا میں داخلے کے خواہشمند کسی بھی غیر ملکی کی سیکیورٹی جانچ کی ہدایت کی گئی تھی۔7مارچ کو امریکی محکمہ خارجہ نے جائزے میں کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو اپنے پاکستان کے سفر پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ملک میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات موجود ہیں۔جائزے میں کہا گیا تھا کہ کچھ علاقوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں۔شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات کی وجہ سے پاک۔بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ویب سائٹ پر ملکی سمری میں امریکا کا کہنا تھا کہ پُرتشدد انتہا پسند گروپ حملوں کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں، مزید کہا گیا کہ حملے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں۔خطے میں دہشت گردی کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے جائزے میں کہا گیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے شہریوں کے ساتھ ساتھ مقامی فوجی اور پولیس پر حملے کیے جا رہے ہیں۔جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گرد بہت کم یا بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں، اور وہ نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قونصلر امور کے بیورو کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں دہشت گردوں نے ماضی میں امریکی سفارتی سہولیات کو نشانہ بنایا۔اس میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومت نے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی اہلکاروں کے سفر کو محدود کر دیا ہے ، اور یہ کہا ہے کہ امریکا خیبرپختونخوا، بلوچستان، اور اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر کے بیشتر علاقوں میں امریکی شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے ۔مزید کہا گیا کہ خطرات کی وجہ سے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی حکام کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر زیادہ تر علاقوں میں سفر کرنے کے لیے خصوصی اجازت حاصل کرنی ہوگی۔جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کے اہلکار سرکاری اور ذاتی سفر کے لیے ملک کے بعض حصوں میں سفر کرتے وقت مسلح دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مسلح تصادم کے خدشات امریکی شہریوں کو دہشت گردی اور مزید کہا گیا ہے کہ امریکی علاقوں میں گیا ہے کہ کی وجہ سے میں کہا تھا کہ

پڑھیں:

بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس

ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان