امریکا میں فائرنگ اسکواڈ کا سامنا کرنے والے مجرم نے مرنے سے پہلے کیا کھانے کی خواہش کی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکا میں 15 سال بعد سزائے موت کے کسی قیدی کو فائرنگ اسکواڈ کے آگے کھڑا کرکے موت کی نیند سلا دیا گیا تاہم مرنے سے قبل انہوں نے آخری بار خصوصی کھانے کی فرمائش کی۔
اے ایف پی کے مطابق 67 سالہ بریڈ سگمون نے 2001 میں اپنی گرل فرینڈ کے والدین کو قتل کیا تھا جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور مقدمہ چلنے کے بعد سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: سزائے موت کے مجرم کے اعزاز میں دعوت پر پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
تاہم بریڈ سگمون نے اپنی موت کے لیے زہریلے انجیکشن یا برقی کرسی کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر فائرنگ اسکواڈ کی گولیوں کا سامنے کرکے مرنے کی خواہش کی جسے منظور کیا گیا۔
واضح رہے کہ 1977 کے بعد سے اب تک امریکا میں صرف 3 افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی گئی ہے۔
جنوبی کیرولائنا کی ایک جیل میں فائرنگ اسکواڈ کا سامنا کرنے سے قبل بریڈ سگمون نے کے ایف سی کھانے کی خواہش کا اظہار کیا، وہ اس کھانے کو جیل میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کھانے کی خواہش رکھتے تھے تاہم جیل مینول کے مطابق ان کی ساتھیوں کے ساتھ کھانا بانٹنے کی یہ درخواست رد کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ سزائے موت پر عملدر آمد میں دلچسپی کیوں لے رہے ہیں؟
بریڈ سگمون کو آخری بار کھانے کے لیے چکن پیس، پھلیوں اور آلو کے ساتھ بسکٹ اور چائے دی گئی۔
بعدازاں، انہیں گواہوں کی موجودگی میں فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کیا گیا، اور 3 رضاکاروں کے ان پر فائر کھول دیا جس کے بعد ڈاکٹر نے ان کی موت کی تصدیق کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جیل سزائے موت فائرنگ اسکواڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جیل سزائے موت فائرنگ اسکواڈ فائرنگ اسکواڈ بریڈ سگمون سزائے موت کھانے کی کی خواہش کے بعد
پڑھیں:
کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو ملزم کو معاف کرنے پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے ڈیل کی باتوں پر خاموشی توڑتے ہوئے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں مبینہ اغواء اور دھمکیاں دینے کے کیس میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کی جانب سے اللّٰہ کی رضا کے لیے معاف کرنے کے بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی، تاہم سماعت کے لیے عدالت پیشی پر سامعہ حجاب سے ملزم کو معاف کرنے پر سخت کیے گئے، تاہم انہوں نے صلح کے حوالے سے صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بعد ازاں اپنے ایک بیان میں ڈیل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سامعہ حجاب نے کہا کہ میں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی اور 75 فیصد عوام نے میرا ساتھ دیا لیکن صرف 25 فیصد عوام ایسی ہے جو مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنارہی ہے اور کچھ لوگ سوال کررہے ہیں میں نے حسن زاہد کو معاف کرنے کے لیے کتنے پیسوں میں ڈیل کی اور کیا اب مجھے اس سے خطرہ نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حسن کے والدین نے میرے گھر آکر معافی مانگی جس کی وجہ سے میں نے اسے معاف کردیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ دوران سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامرضیاء کی عدالت میں تفتیشی افسر محمد اسحاق نے بتایا کہ ’سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کردیا ہے، ان کی جانب سے میں گواہی دیتا ہوں‘، اس پر عدالت نے حکم دیا کہ ’مدعیہ خود یا ان کی فیملی کا کوئی ممبر عدالت میں آکر بیان دے‘، جس پر سماعت میں وقفہ کیا گیا اور وقفے کے بعد ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروایا‘۔ اس موقع پر جج کی جانب سے ٹک ٹاکر سے استفسار کیا گیا کہ ’کیا آپ کا معاملہ حل ہو گیا ہے؟ کیا اس کیس کی مزید پیروی کرنا چاہتی ہیں؟‘، اس پر سامعہ حجاب نے جواب دیا کہ ’جی ہمارا معاملہ طے ہوگیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لیتی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بریت پر کوئی اعتراض نہیں‘، اس کے ساتھ ہی عدالت نے 20 ہزار مچلکوں کے عوض ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی۔