مارکیٹنگ کےلیے نام کے غلط استعمال پر نورا فتیحی شدید برہم
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف ڈانسر اور اداکارہ نورا فتیحی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں ان پبلک ریلیشن حکمت عملیوں پر تنقید کی ہے جو نئے گانوں کو فروغ دینے کےلیے انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ کچھ اداکار PR ایجنسیوں کو ہائر کرتے ہیں تاکہ وہ انہیں نورا کے ساتھ موازنہ کرکے اپنی مارکیٹنگ کریں۔
نورا فتیحی نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ فلم انڈسٹری میں کچھ لوگ انہیں مغرور سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ صرف سیدھی سادی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب وہ فلموں میں لیڈ رولز کرنا چاہتی ہیں تو انہیں جج کیا جاتا ہے، جب کہ انہیں صرف ڈانس نمبرز تک محدود رکھا جاتا ہے۔
نورا نے کہا ’’میرا خیال یہ ہے کہ ہر کسی کو گانے کرنے اور ایکٹنگ کرنے کا موقع ملنا چاہیے، لیکن یہ سب کےلیے منصفانہ ہونا چاہیے۔ جب میں ان گانوں کو دیکھتی ہوں، تو مجھے کیا پسند ہے؟ کہ لڑکیاں باہر آرہی ہیں، پراعتماد ہیں، اور پرفارم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ لیکن مجھے یہ پسند نہیں جب ہر کوئی میرے نام کو مارکیٹنگ کےلیے استعمال کرتا ہے۔‘‘
نورا نے یہ بھی بتایا کہ کچھ اداکار اپنی PR ایجنسیوں کو پیسے دیتے ہیں تاکہ وہ ان کے نام کو گانوں کو فروغ دینے کےلیے استعمال کریں۔
انہوں نے کہا، ’’جب وہ کسی گانے کی مارکیٹنگ کرنا چاہتے ہیں، تو وہ سوچتے ہیں کہ ’چلو اس کا نورا کے ساتھ موازنہ کریں‘، اور مجھے یہ پسند نہیں۔ تمام PR ایجنسیاں یہی کر رہی ہیں۔ ایک نیا گانا آرہا ہے؟ ٹھیک ہے، لیکن کہیں گے کہ ’نورا کا کیریئر ختم ہوگیا‘ یا ’وہ 100 نورا کو ناشتے میں کھا سکتی ہے‘۔
نورا نے کہا کہ ’’مجھے معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے، اور میں جانتی ہوں کہ ایسا کرنے کےلیے کتنا پیسہ لگتا ہے۔ مجھے بہت سے PR پیکیجز ملتے ہیں جو مجھے ایسا کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، لیکن میں انکار کر دیتی ہوں۔ میں کسی کے ساتھ اپنا موازنہ نہیں کروں گی یا کسی کو نیچا نہیں دکھاؤں گی۔ اگر کوئی گانا کامیاب ہوتا ہے، تو یہ میرے ٹیلنٹ کی وجہ سے ہونا چاہیے، نہ کہ اس لیے کہ لوگ کسی اور کو ریپلیس کرنے کےلیے پرجوش ہیں، یہ بالکل مضحکہ خیز ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں بڑھی ہے۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے خرم شہزاد نے کہا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جبکہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے، زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔
ٹرانسمیشن میں معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسی بننی چاہیے کہ کسانوں اور حکومت دونوں کےلیے وِن وِن کنڈیشن ہو۔
ماہر معاشیات خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، زرعی پیداوار بڑھانے کےلیے آر اینڈ ڈی کےلیے رقم مختص کرنا ہوگی۔