بالی ووڈ کی معروف ڈانسر اور اداکارہ نورا فتیحی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں ان پبلک ریلیشن حکمت عملیوں پر تنقید کی ہے جو نئے گانوں کو فروغ دینے کےلیے انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ کچھ اداکار PR ایجنسیوں کو ہائر کرتے ہیں تاکہ وہ انہیں نورا کے ساتھ موازنہ کرکے اپنی مارکیٹنگ کریں۔

نورا فتیحی نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ فلم انڈسٹری میں کچھ لوگ انہیں مغرور سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ صرف سیدھی سادی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب وہ فلموں میں لیڈ رولز کرنا چاہتی ہیں تو انہیں جج کیا جاتا ہے، جب کہ انہیں صرف ڈانس نمبرز تک محدود رکھا جاتا ہے۔

نورا نے کہا ’’میرا خیال یہ ہے کہ ہر کسی کو گانے کرنے اور ایکٹنگ کرنے کا موقع ملنا چاہیے، لیکن یہ سب کےلیے منصفانہ ہونا چاہیے۔ جب میں ان گانوں کو دیکھتی ہوں، تو مجھے کیا پسند ہے؟ کہ لڑکیاں باہر آرہی ہیں، پراعتماد ہیں، اور پرفارم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ لیکن مجھے یہ پسند نہیں جب ہر کوئی میرے نام کو مارکیٹنگ کےلیے استعمال کرتا ہے۔‘‘

نورا نے یہ بھی بتایا کہ کچھ اداکار اپنی PR ایجنسیوں کو پیسے دیتے ہیں تاکہ وہ ان کے نام کو گانوں کو فروغ دینے کےلیے استعمال کریں۔

انہوں نے کہا، ’’جب وہ کسی گانے کی مارکیٹنگ کرنا چاہتے ہیں، تو وہ سوچتے ہیں کہ ’چلو اس کا نورا کے ساتھ موازنہ کریں‘، اور مجھے یہ پسند نہیں۔ تمام PR ایجنسیاں یہی کر رہی ہیں۔ ایک نیا گانا آرہا ہے؟ ٹھیک ہے، لیکن کہیں گے کہ ’نورا کا کیریئر ختم ہوگیا‘ یا ’وہ 100 نورا کو ناشتے میں کھا سکتی ہے‘۔ 

نورا نے کہا کہ ’’مجھے معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے، اور میں جانتی ہوں کہ ایسا کرنے کےلیے کتنا پیسہ لگتا ہے۔ مجھے بہت سے PR پیکیجز ملتے ہیں جو مجھے ایسا کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، لیکن میں انکار کر دیتی ہوں۔ میں کسی کے ساتھ اپنا موازنہ نہیں کروں گی یا کسی کو نیچا نہیں دکھاؤں گی۔ اگر کوئی گانا کامیاب ہوتا ہے، تو یہ میرے ٹیلنٹ کی وجہ سے ہونا چاہیے، نہ کہ اس لیے کہ لوگ کسی اور کو ریپلیس کرنے کےلیے پرجوش ہیں، یہ بالکل مضحکہ خیز ہے۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے محض شک کی بنیاد پر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزیر مملکت کے مطابق کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیےکمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ میں ایناملیز اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم پر غور کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔

اجلاس میں ممبر ایف بی آر حامد عتیق سرور نے انکشاف کیا کہ دو سال میں دو ہزار 210 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کرنے کی کوشش ہوئی۔

ایف بی آر ممبر آپریشنز ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ بغیر ثبوت کسی تاجر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا بزنس اور تاجر طبقے کے ساتھ مشاورت سے مسئلے کا حل نکالیں گے، قانون کا غلط استعمال کرنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ ہدف نہیں، کسی کو خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے ہارون اختر خان کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی ہے اور ٹیکس دہندہ کو نہ ہراساں کیا جائے گا نہ اس کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بھی ہدایت ہے کہ کاروباری برادری کے مسائل کو حل کیا جائے ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ان کے سارے معاملات دیکھے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • معروف ہالی ووڈ اسٹار نے وزن کم کرنے کیلئے اوزیمپک کے استعمال کا اعتراف کرلیا
  • ’مجھے فرق نہیں پڑتا‘، عمرہ وی لاگنگ پر تنقید کرنے والوں کو ربیکا خان کا جواب
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • راجہ بشارت کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا
  • سوشل میڈیا اور ہم
  •   استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر