UrduPoint:
2025-07-26@10:14:31 GMT

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) حماس کی جانب سے غزہ جنگ میں امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے فوری مذاکرات کے مطالبے کے بعد اسرائیل نے اس پر مزید بات چیت کے لیے پیر کو ایک وفد دوحہ بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ اس مرحلے کی کامیابی کے بعد مستقل جنگ بندی کا راستہ ہموار ہو گا۔

رواں سال 19 جنوری کو امریکی، مصری اور قطری ثالثوں کی کوششوں سے سیز فائر کا پہلا مرحلہ طے پایا تھا جو یکم مارچ کو ختم ہو گیا۔

رواں ہفتے کے آخر میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے نمائندوں نے قاہرہ میں اس معاہدے میں سرگرم ثالثوں سے ملاقات کی۔ حماس کے مطابق اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں انسانی امدادی اشیا کی فوری ضرورت ہے اور اس کی بلا روک ٹوک ترسیل کو ممکن بنایا جائے، جس کے لیے امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ فوری شروع کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

حماس کے سینیئر رہنما محمود مرداوی نے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، "حماس پہلے سے طے شدہ نکات پر اتفاق رائے کے تحت فوری طور پر مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے پر زور دیتی ہے۔

" انہوں نے مزید کہا کہ اس سے جنگ کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو گی۔

مرداوی نے کہا کہ دوسرے مرحلے کے لیے حماس کے اہم مطالبات میں غزہ سے مکمل طور پر اسرائیلی انخلاء، اسرائیلی ناکہ بندیوں کا خاتمہ، فلسطینی سرزمین کی تعمیر نو اور مالی امداد شامل ہیں۔

اسرائیلی وفد کل دوحہ پہنچے گا

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پیر کو دوحہ میں اپنا ایک وفد بھیجے گا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت کی سکیورٹی کابینہ آج اتوار کو اس معاملے پر بات کر رہی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اپریل کے وسط تک توسیع چاہتا ہے۔

امن معاہدے کا پہلا مرحلے میں اسرائیل میں قید تقریباً 1,800 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور حماس کی جانب سے 25 یرغمالیوں کو زندہ جبکہ آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں۔

اس امن معاہدے کی بدولت غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کچھ عرصے کے لیے رکی ہوئی ہے۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں تقریباﹰ 1215 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا لیا تھا۔

تب سے اب تک اس غزہ میں جنگ کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کی گئی جوابی کارروائیوں میں غزہ میں کم از کم 48,453 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے حماس کو وارننگ

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر باقی تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو غزہ کی مزید تباہی ہوگی۔

امریکی صدر نے غزہ کے رہائشیوں کو ممکنہ نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا، "ایک خوبصورت مستقبل آپ کا منتظر ہے لیکن اگر آپ نے یرغمالی رہا نہ کیے تو موت آپ کا مقدر ہے۔"

حماس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیوں سے اسرائیل کی جنگ بندی کی شرائط کو نظر انداز کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ امریکہ نے 1997ء میں حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد اس سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں رکھا تھا۔

تاہم اب ٹرمپ انتظامیہ نے حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا آغاز کرنے کی بھی تصدیق کی ہے۔

یرغمالیوں میں امریکی شہری بھی شامل

فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 58 غزہ میں ہی رہ گئے ہیں جن میں پانچ امریکی بھی شامل ہیں۔ ان پانچ میں سے چار امریکی یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق حماس کی جانب سے کی گئی ہے، جب کہ امید کی جارہی ہے کہ ان میں سے ایک ایڈن الیگزینڈر نامی شخص زندہ ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے اس سے قبل غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے اور غزہ کے تعمیر نو کا ایک منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔ اس منصوبے کے جواب میں عرب رہنماؤں کی جانب سے ایک متبادل تعمیری منصوبہ پیش کیا گیا۔

اسرائیل کے دہشت گردوں پر حملے جاری

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے آج شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں پر فضائی حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی سکیور‌ٹی فورسز کے مطابق، ''یہ دہشت گرد‘‘ دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی کوشش میں ملوث تھے۔

ر ب/ م ا/ ع ا (ایجنسیا‍ں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن معاہدے کی جانب سے کے مطابق حماس کے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے  اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا  ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی