UrduPoint:
2025-11-04@05:05:44 GMT

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) حماس کی جانب سے غزہ جنگ میں امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے فوری مذاکرات کے مطالبے کے بعد اسرائیل نے اس پر مزید بات چیت کے لیے پیر کو ایک وفد دوحہ بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ اس مرحلے کی کامیابی کے بعد مستقل جنگ بندی کا راستہ ہموار ہو گا۔

رواں سال 19 جنوری کو امریکی، مصری اور قطری ثالثوں کی کوششوں سے سیز فائر کا پہلا مرحلہ طے پایا تھا جو یکم مارچ کو ختم ہو گیا۔

رواں ہفتے کے آخر میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے نمائندوں نے قاہرہ میں اس معاہدے میں سرگرم ثالثوں سے ملاقات کی۔ حماس کے مطابق اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں انسانی امدادی اشیا کی فوری ضرورت ہے اور اس کی بلا روک ٹوک ترسیل کو ممکن بنایا جائے، جس کے لیے امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ فوری شروع کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

حماس کے سینیئر رہنما محمود مرداوی نے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، "حماس پہلے سے طے شدہ نکات پر اتفاق رائے کے تحت فوری طور پر مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے پر زور دیتی ہے۔

" انہوں نے مزید کہا کہ اس سے جنگ کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو گی۔

مرداوی نے کہا کہ دوسرے مرحلے کے لیے حماس کے اہم مطالبات میں غزہ سے مکمل طور پر اسرائیلی انخلاء، اسرائیلی ناکہ بندیوں کا خاتمہ، فلسطینی سرزمین کی تعمیر نو اور مالی امداد شامل ہیں۔

اسرائیلی وفد کل دوحہ پہنچے گا

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پیر کو دوحہ میں اپنا ایک وفد بھیجے گا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت کی سکیورٹی کابینہ آج اتوار کو اس معاملے پر بات کر رہی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اپریل کے وسط تک توسیع چاہتا ہے۔

امن معاہدے کا پہلا مرحلے میں اسرائیل میں قید تقریباً 1,800 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور حماس کی جانب سے 25 یرغمالیوں کو زندہ جبکہ آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں۔

اس امن معاہدے کی بدولت غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کچھ عرصے کے لیے رکی ہوئی ہے۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں تقریباﹰ 1215 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا لیا تھا۔

تب سے اب تک اس غزہ میں جنگ کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کی گئی جوابی کارروائیوں میں غزہ میں کم از کم 48,453 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے حماس کو وارننگ

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر باقی تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو غزہ کی مزید تباہی ہوگی۔

امریکی صدر نے غزہ کے رہائشیوں کو ممکنہ نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا، "ایک خوبصورت مستقبل آپ کا منتظر ہے لیکن اگر آپ نے یرغمالی رہا نہ کیے تو موت آپ کا مقدر ہے۔"

حماس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیوں سے اسرائیل کی جنگ بندی کی شرائط کو نظر انداز کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ امریکہ نے 1997ء میں حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد اس سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں رکھا تھا۔

تاہم اب ٹرمپ انتظامیہ نے حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا آغاز کرنے کی بھی تصدیق کی ہے۔

یرغمالیوں میں امریکی شہری بھی شامل

فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 58 غزہ میں ہی رہ گئے ہیں جن میں پانچ امریکی بھی شامل ہیں۔ ان پانچ میں سے چار امریکی یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق حماس کی جانب سے کی گئی ہے، جب کہ امید کی جارہی ہے کہ ان میں سے ایک ایڈن الیگزینڈر نامی شخص زندہ ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے اس سے قبل غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے اور غزہ کے تعمیر نو کا ایک منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔ اس منصوبے کے جواب میں عرب رہنماؤں کی جانب سے ایک متبادل تعمیری منصوبہ پیش کیا گیا۔

اسرائیل کے دہشت گردوں پر حملے جاری

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے آج شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں پر فضائی حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی سکیور‌ٹی فورسز کے مطابق، ''یہ دہشت گرد‘‘ دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی کوشش میں ملوث تھے۔

ر ب/ م ا/ ع ا (ایجنسیا‍ں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن معاہدے کی جانب سے کے مطابق حماس کے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، اور تازہ کارروائیوں میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک قابض فوج کے حملوں میں 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ مغربی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے دو مزید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، غزہ میں مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسی دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

علاوہ ازیں، لبنان میں بھی اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ