چاندنی چوک کے پل کے نیچے خصوصی سحری انتظامات، روایتی کھانوں کا لطف
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
افق چوہان
چاندنی چوک کے پل کے نیچے رمضان المبارک کے دوران خصوصی سحری انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں شہری بڑی تعداد میں اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ آ رہے ہیں اور مختلف روایتی کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
تقریب کے منتظم جناب عمر کا کہنا ہے کہ یہ اہتمام عرب ممالک کی طرز پر کیا گیا ہے، جہاں رمضان میں سحری اور افطار کے لیے ایسے منفرد اقدامات کیے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق، پاکستان میں اس نوعیت کے تہوار کم دیکھنے کو ملتے ہیں، اور وہ چاہتے تھے کہ لوگ ایک خوبصورت ماحول میں روایتی کھانوں سے محظوظ ہوں۔
متعدد زائرین نے اس منفرد تجربے کو سراہا، جبکہ معروف شخصیت جناب آریان خان نے بھی اپنے دوستوں کے ہمراہ یہاں کا دورہ کیا اور کھانے کا لطف اٹھایا۔ انہوں نے منتظمین کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا ماحول خوش آئند ہے اور رمضان کی رونقوں میں اضافہ کرتا ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر طلحہ بھٹی نے بھی یہاں اپنا اسٹال لگایا ہے، جہاں وہ خاص بریانی پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دلکش مقام پر کام کرنا خوشی کی بات ہے اور منتظمین کی جانب سے کیے گئے خصوصی انتظامات قابل تعریف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور:ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی ، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔
انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر، انجینیئر ، ائی ٹی ایکسپرٹ ، اساتذہ ، بینکرز ، اکاؤنٹنٹ ، آڈیٹر ، ڈیزائنر ، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر ، ڈرائیور ، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔
بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز ، اکاؤنٹنٹ ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔
یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں ۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں ۔