امریکا کی پاکستان میں مداخلت بہت گہری اور پرانی ہے، شمشاد احمد
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق فارن سیکرٹری کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ چکلالہ میٹنگ میں جنرل مشرف اور نواز شریف سرنڈر کرنے پر راضی تھے، چکلالہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم نے فوج واپس بلانی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق فارن سیکرٹری شمشاد احمد نے کہا ہے کہ امریکا کی پاکستان میں مداخلت بہت گہری اور پرانی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شمشاد احمد کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد جنرل مشرف امریکا کی آنکھ کا تارا بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے، جنرل جہانگیر کرامت سمیت ان کی اپنی پارٹی کے لوگ ایٹمی دھماکے نہیں چاہتے تھے، جنرل جہانگیر کرامت نے کہا ہمیں اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ شمشاد احمد کا کہنا تھا کہ امریکا کی پاکستان میں مداخلت بہت گہری اورپ رانی ہے، داعش کمانڈرکی حوالگی جیسے واقعات پاک امریکا تعلقات میں نئی بات نہیں ہے۔
سابق فارن سیکرٹری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چکلالہ میٹنگ میں جنرل مشرف اور نواز شریف سرنڈر کرنے پر راضی تھے، چکلالہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم نے فوج واپس بلانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بتایا گیا کہ ہم نے انڈیا کو ایسی جگہ سے پکڑا ہے جہاں سے کوئی نہیں چھڑا سکتا، نواز شریف نے پوچھا سری نگر پہنچ جائیں گے۔؟ جنرل نے جواب دیا آپ کا نام تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
شمشاد احمد نے کہا کہ 12 اکتوبرکو ٹی وی پر یکھا فوج نے مارشل لا لگا دیا، نواز شریف نے فون کال پر کہا شمشاد صاحب یہ آگئے ہیں، میں نے سعودی کراؤن پرنس کو پیغام بھیجا کہ نواز شریف کو کوئی نقصان نہ ہو، سعودی سفیر نے بتایا فکر نہ کریں میری کراؤن پرنس سے بات ہوگئی ہے۔ سابق فارن سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبرکو صبح 7 بجے مجھےجی ایچ کیو بلایا گیا، جی ایچ کیو پہنچنے پر کہا گیا کہ 3 ماہ ہمارے ساتھ گزاریں، جنرل مشرف سے کہا کہ آپ کی قبولیت کے لیے ہمیں گلف ممالک کا دورہ کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق فارن سیکرٹری کہنا تھا کہ امریکا کی نواز شریف کہا کہ نے کہا گیا کہ
پڑھیں:
امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست لوئزیانا کی ایک امیگریشن عدالت نے فلسطین نواز احتجاجی رہنما اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق امیگریشن جج جیمی کومانز نے 12 ستمبر کو جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست پر دانستہ طور پر بعض اہم حقائق چھپائے اور ’یہ عمل محض لاعلمی یا غفلت نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی غلط بیانی تھی، جس کا مقصد امیگریشن عمل کو دھوکہ دینا اور درخواست کے مسترد ہونے کے امکانات کو کم کرنا تھا۔‘ جج نے مزید کہا کہ اگر ایسی غلط بیانی کے باوجود رعایت دی جائے تو مستقبل کے درخواست گزار بھی یہ خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوں گے۔
کومانز نے خلیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی جس میں انہوں نے ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے مطابق ’یہ اقدام مستقبل کے درخواست گزاروں کے لیے غلط پیغام ہوگا۔‘
دوسری جانب خلیل کی قانونی ٹیم نے نیو جرسی کی ایک فیڈرل کورٹ کو خط جمع کرا دیا ہے، جس میں جج کومانز کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ اپیل دائر کی جائے گی اور قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU)، جو اس مقدمے میں خلیل کی نمائندگی کر رہی ہے، نے عدالت کے الزامات کو ”بے بنیاد اور انتقامی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ”misrepresentation“ یعنی غلط بیانی کے یہ الزامات دراصل خلیل کی حراست کے بعد انتقامی بنیادوں پر شامل کیے گئے۔
محمود خلیل نے اپنے ردعمل میں کہا: ”یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میری آزادیِ اظہار کی سزا دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کی تازہ ترین کارروائی، کانگرو کورٹ کے ذریعے، ان کے اصل عزائم کو ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا: ”جب ان کی پہلی کوشش ناکام ہونے لگی تو انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات گھڑ لیے۔ لیکن ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنی قوم کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے سے روک نہیں سکتے۔“
یاد رہے کہ محمود خلیل امریکا کے قانونی مستقل رہائشی ہیں، ان کی شادی ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے اور ان کا ایک بیٹا بھی امریکا میں پیدا ہوا ہے۔ رواں سال مارچ میں انہیں امیگریشن حکام نے تین ماہ تک حراست میں رکھا تھا، بعد ازاں جون میں رہا کیا گیا، مگر وہ مسلسل ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔
خلیل کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی سے رہا ہے، خلیل ملک گیر فلسطین نواز احتجاجی تحریک کے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ملک بھر میں فلسطین نواز کیمپس احتجاجات کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
Post Views: 4