9 مئی واقعات کیس، پنجاب حکومت نے نجی پراسیکیوٹر مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پنجاب حکومت نے پرائیویٹ اسپیشل پراسیکیوٹر کو 9 مئی واقعات سے متعلق تمام کیسز میں سپریم کورٹ کے سامنے پراسیکیو شن کی نمائندگی کرنے میں مصروف کر دیا ہے۔
پنجاب پبلک پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے 8 مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل جناب ذوالفقار عباس نقوی ایڈووکیٹ کو سپریم کورٹ کے سامنے 09 مئی واقعات سے متعلق تمام کیسز میں ریاست کی نمائندگی کرنے کے لیے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ہر کیس کے منطقی انجام تک پہنچنے پر دو لاکھ روپے فی کیس کی فیس ادا کی جائے گی۔ واضح رہے ذوالفقار نقوی سائفر کیس کے پراسیکیوٹرز میں سے ایک تھے۔
اس کیس میں میں پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بری کر دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج پیر کو پنجاب حکومت کی ان درخواستوں پر سماعت کرے گا جس میں 9 مئی واقعات میں ملوث ملزموں کی ضمانت منسوخی کی استدعا کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی پہلے ہی 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر چکی ہے۔
سیاسی رہنما چوہدری فواد حسین جو خود ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ہیں کا کہنا ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق 32 مقدمات میں ملوث ہیں، نہ تو چارج شیٹ اور نہ ہی چالان رپورٹ میرے خلاف مخصوص الزامات کی کوئی وضاحت فراہم کر رہے ہیں۔ عمران خان کے خلاف ثبوت بھی مضحکہ خیز ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مئی واقعات سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان