نادرا کے قیام کے25 سال مکمل، پاک فوج کا ناقابلِ فراموش کردار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے قیام کو 25 سال مکمل ہو گئے۔ 1997 میں پاکستان قومی مردم شماری کے انعقاد میں شدید مشکلات کا شکار تھا۔ بار بار تاخیر کے باعث درست آبادی کے اعداد و شمار کا حصول ایک بڑا چیلنج بن چکا تھا۔ اس وقت کے وزیرِ اعظم نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو ذمہ داری سونپی۔ ہیڈکوارٹرز آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ نے اس موقع کو نہ صرف مردم شماری کے انعقاد بلکہ ایک جدید شناختی نظام کی بنیاد رکھنے کے لیے استعمال کیا۔مارچ 1998 میں نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن کے قیام کے ساتھ اس منصوبے کا آغاز ہوا۔ 60 ملین ڈیٹا فارم پرنٹ کرکے ملک کے ہر گھر تک پہنچائے گئے۔ مردم شماری کے دوران نہ صرف آبادی کا شمار کیا گیا بلکہ ہر شہری کی جامع معلومات اکٹھی کی گئیں۔ یہ فارم آج بھی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے درخواست فارم کی بنیاد ہیں۔ اس عمل میں مسلح افواج کے ساتھ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس، اسکول اساتذہ اور سرکاری ملازمین نے حصہ لیا، جو فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دور دراز علاقوں تک پہنچے۔ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد اس کی ڈیجیٹائزیشن ایک بڑا امتحان تھی۔ اس وقت ہائی اسپیڈ اسکینرز کی کمی اور اردو زبان کی کمپیوٹر پر محدود معاونت مسائل پیدا کر رہی تھی۔ نیشنل لینگویج اتھارٹی کے تعاون سے اردو کے لیے ڈیجیٹل پروسیسنگ کا معیاری نظام وضع کیا گیا۔ 20,000 نوجوانوں کو تربیت دے کر ڈیٹا انٹری کے لیے تعینات کیا گیا، جن کی محنت سے پاکستان کا پہلا قومی شہری ڈیٹا بیس وجود میں آیا۔10 مارچ 2000 کو نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف رجسٹریشن کے ساتھ ضم کرکے نادرا قائم کیا گیا۔ میجر جنرل زاہد احسان اس کے پہلے چیئرمین مقرر ہوئے۔ ابتدائی مالی مشکلات کے باوجود نادرا نے خود مختاری کی راہ اپنائی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے پہلی کمپیوٹرائزڈ ووٹر لسٹ تیار کرکے نادرا نے 500 ملین روپے کمائے، جن سے 3.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیٹا بیس کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
وزارتوں، ڈویژنوں اور ماتحت دفاتر میں تعینات ملازمین کی تفصیلات طلب
کلیم اختر:سرکای محکموں میں طبعی بنیادوں پر نا اہلی کی پالیسی کے تحت ملازمین کا ڈیٹا مانگ لیا گیا،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارتوں، ڈویژنوں اور ماتحت دفاتر میں تعینات ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تمام فیلڈ فارمیشنز میں ملازمین کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا گیا، ایف بی آر نے تمام ڈائریکٹر جنرلز، چیف کمشنرز ، ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کر دی ۔
طبی بنیادوں پر مانگا گیا ڈیٹا میں کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کی تفصیلات شامل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی، تمام محکموں کو مطلوبہ معلومات مخصوص فارمیٹ میں بھجوانے کی ہدایات جاری کی گئی۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
فارمیٹ میں ملازمین کے نام، عہدے، تعیناتی کی تاریخ اور موجودہ حیثیت کی تفصیلات طلب کی گئی۔
میڈیکل انویلیڈیشن پالیسی کے تحت بیماری کی نوعیت، شدت سمیت دیگر کا جائزہ لیا جائے گا، پالیسی کے تحت ملازمین کی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے ان کی قابلیت کا جائزہ لینا ہے۔