صدر زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )صدر آصف علی زرداری آج پیر کی سہ پہر نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ریڈیو پاکستان کے مطابق مشترکہ اجلاس سہ پہر تین بجے شروع ہو گا. اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاﺅس میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور داخلے پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ میڈیا نمائندوں کو محدود تعداد میں اجازت دی جائے گی ملک کے آئین کے آرٹیکل 56 کے مطابق صدر ہر پارلیمانی سال کے پہلے اجلاس کے آغاز پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہیں.
(جاری ہے)
صدر کا خطاب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حکمران مسلم لیگ (ن) اور آصف علی زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات نمایاں ہو رہے ہیں دونوں جماعتیں مرکز میں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں اگرچہ پیپلز پارٹی کے کوئی وزیر وفاقی کابینہ میں شامل نہیں لیکن اس کے ووٹ حکومتی اتحاد کی بقا کے لیے انتہائی اہم ہیں. حال ہی میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے کئی راہنماﺅں نے مسلم لیگ (ن) کے رویے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے جسے انہوں نے اپنی اتحادی جماعت کے ساتھ لاتعلقی پر مبنی رویہ قرار دیا ہے پیپلز پارٹی کے راہنماﺅں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ انہیں پنجاب میں نظرانداز کیا جا رہا ہے جہاں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے. حال ہی میں پیپلز پارٹی کی زیر قیادت سندھ حکومت نے وفاق کی جانب سے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکال کر پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی ہے سندھ حکومت کا موقف ہے کہ ان نئی نہروں کی تعمیر سے ملک کے سب سے بڑے دریا میں صوبے کے حصے کا پانی کم ہو جائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیپلز پارٹی کے
پڑھیں:
مانسون اجلاس میں بہار ووٹر لسٹ پر اپوزیشن کا ہنگامہ، پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی
پارلیمنٹ کے جاری مانسون اجلاس میں اب تک اپوزیشن اور حکومت کے درمیان کئی مسائل پر ٹکراؤ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن بہار کی ووٹر لسٹ کا معاملہ اب مرکزِ نگاہ بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کے مسئلے پر اپوزیشن کے زبردست احتجاج کے سبب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ بدھ کے روز صبح 11 بجے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کے جائزے کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا، جس پر حکومت کی جانب سے کوئی رضامندی نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اس کے باعث دونوں ایوانوں کا سوال و جواب کا وقت بھی متاثر ہوا اور کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
دوپہر 12 بجے کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو نعرے بازی جاری رہی، جس کے بعد کارروائی دوپہر 2 بجے تک کے لئے موخر کی گئی۔ جب 2 بجے اجلاس پھر شروع ہوا تو ایک بار پھر شور شرابہ جاری رہا۔ راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر سربانند سونوال نے سمندر کے ذریعے مال برداری سے متعلق ایک بل ایوان میں پیش کیا، لیکن اپوزیشن نے اس موقع پر بھی بہار ووٹر لسٹ کے معاملے پر نعرے لگائے اور اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایوان کے وسط میں آ گئے۔ اسی طرح کی صورت حال لوک سبھا میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں اپوزیشن نے اسی مسئلے پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا۔ یہاں "گووا اسمبلی حلقہ شیڈیولڈ ٹرائب نمائندگی کا دوبارہ تعین بل 2024" پیش ہونا تھا، لیکن شور شرابے کے باعث ایوان میں کوئی کاروائی ممکن نہ ہو سکی۔
پیٹھاسین افسر کرشنا پرساد تینیٹی نے اراکین سے بار بار اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس آ کر کارروائی کو جاری رہنے دیں، مگر اپوزیشن اپنی مانگ پر اٹل رہی۔ آخرکار ہنگامہ کم نہ ہونے پر ایوان کی کارروائی کو جمعرات 11 بجے صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز دونوں ایوانوں میں سوال و جواب کا وقت مکمل طور پر ضائع ہوگیا۔ ہنگامہ اس قدر شدید تھا کہ دن بھر کارروائی معمول پر نہ آ سکی اور ایوان متعدد بار ملتوی کرنا پڑا۔ پارلیمنٹ کے جاری مانسون اجلاس میں اب تک اپوزیشن اور حکومت کے درمیان کئی مسائل پر ٹکراؤ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن بہار کی ووٹر لسٹ کا معاملہ اب مرکزِ نگاہ بن چکا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اس جائزے کے ذریعے جان بوجھ کر اقلیتی ووٹروں کو ہدف بنایا جا رہا ہے، جبکہ حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی واضح جواب نہیں دیا۔