ایم ایس میؤ اسپتال نے بہت غلط طریقے سے بات کی: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری — فائل فوٹو
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں لاشوں پر بھی سیاست کی جاتی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اربوں روپے دواؤں کی مد میں دے رہی ہیں، ان کو ہی کہا جاتا ہے کہ اسپتال تشہیر کے لیے جاتی ہیں، ملک احمد بھچر یہ آپ کے لیڈر کا دور نہیں ہے یہ مریم نواز کا دور ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایم ایس میؤ اسپتال نے بہت غلط طریقے سے بات کی اور ٹھیک سے جواب نہیں دیا۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ایم ایس سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ ادویات اور فنڈ کی کمی کے باعث استعفیٰ دیا جبکہ میؤ اسپتال میں دواؤں کے فنڈز موجود تھے پھر دوائیں باہر سے کیوں منگوائی جا رہی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فرض شناس ڈاکٹرز بھی موجود ہیں، فرض شناس ڈاکٹرز روزے میں بھی اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، میؤ اسپتال میں اس مسیحائی کی کمی تھی جو وہاں ہونی چاہیے تھی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ڈاکٹر اور انتظامیہ کا کام ہے ان کو جو پیسے ملے وہ اس کی ذمے داری پوری کریں، ہر واقعے کا جواب مریم نواز سے مانگا جاتا ہے۔
وزیرِ خوراک خیبر پختون خوا ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ مسلم ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری کو صرف خیبر بختون خوا حکومت کے خلاف بیانات دینے پر کابینہ میں رکھا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ صرف وزیرِ اعلیٰ کو نہیں، جس کو جو ذمے داری ملی ہے ان سب کو اللّٰہ کو جواب دینا ہو گا، میؤ اسپتال والے معاملے پر انسانی غلطی نظر آ رہی ہے، انجکشن کا محلول بنانے میں غلطی ہوئی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر اسپتال انتظامیہ فنڈز استعمال نہیں کر رہی تو کس کی غلطی ہے؟ فنڈز استعمال نہیں ہو رہے تو ایم ایس کو نہ پوچھا جائے؟
اُنہوں نے کہا کہ کچھ شعبے ایسے ہیں جن کو ہڑتالیں، جلوس اور پروپیگنڈا زیب نہیں دیتا، وزیرِ اعلیٰ خود اسپتالوں میں جا کر لوگوں سے پوچھتی ہیں۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ مریم نواز خود اسپتالوں میں دواؤں کا ریکارڈ چیک کرتی ہیں تو جب لوگوں کو گھروں میں دوائیں مل رہی ہیں تو وہ کیسے مطمئن نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا نہوں نے کہا کہ اطلاعات پنجاب ایم ایس
پڑھیں:
گھر سے چھپکلیاں بھگانے کے آٹھ آسان اور مؤثر گھریلو طریقے
چھپکلیاں اگرچہ نقصان دہ نہیں ہوتیں، لیکن گھر میں ان کا نظر آنا اکثر لوگوں کو پریشان کر دیتا ہے۔ یہ دیواروں پر رینگتی ہوئی نظر آتی ہیں اور بلاوجہ خوف کا باعث بنتی ہیں۔ اگرچہ انہیں گھر سے نکالنا مشکل کام ہے، لیکن کچھ آسان گھریلو نسخوں سے آپ ان سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
چھپکلیوں کو گھر میں آنے سے کیسے روکا جائے؟
چھپکلیاں کھڑکیوں، دروازوں اور باتھ روم کے وینٹس میں موجود چھوٹے سوراخوں اور دراڑوں سے گھر میں داخل ہوتی ہیں۔ ان کو روکنے کے لیے کھڑکیوں، دروازوں اور وینٹس کے سوراخوں کو پلستر سے بند کریں، دروازوں پر ربڑ کی پٹیاں اور کھڑکیوں پر جالی لگائیں تاکہ ان کی آمد روکی جا سکے۔
صفائی کا خاص خیال رکھیں
چھپکلیاں ان جگہوں پر زیادہ آتی ہیں جہاں مچھر، مکھی اور کیڑے موجود ہوں۔ اس لیے گھر کو ہمیشہ صاف رکھیں، رات کو برتن بغیر دھوئے نہ چھوڑیں، روزانہ کچرے کی بالٹی خالی کریں اور کھانا یا بچا ہوا کھانا کھلا نہ چھوڑیں۔
چھپنے کی جگہیں ختم کریں
چھپکلیاں الماریوں، شیلفوں اور بے ترتیبی والی جگہوں میں چھپتی ہیں۔ الماریوں کے پیچھے، کونے اور شیلفوں کو اچھی طرح صاف کریں، غیر ضروری سامان ہٹا کر جگہ کو منظم کریں اور کھانے کی اشیاء مناسب ڈبوں میں رکھیں۔
کالی مرچ یا لال مرچ کا اسپرے
کیمیائی اسپرے کے بجائے کالی مرچ یا لال مرچ کے پاؤڈر کو پانی میں ملا کر اسپرے بنائیں اور ان جگہوں پر اسپرے کریں جہاں سے چھپکلیوں کے داخل ہونے کا خدشہ ہو۔ بہتر نتائج کے لیے اسپرے کو بار بار استعمال کریں۔
پیاز اور لہسن
پیاز اور لہسن کی تیز خوشبو چھپکلیوں کو بھگانے میں مدد کرتی ہے۔ پیاز کے ٹکڑے اور لہسن کی گٹھیاں گھر کے ممکنہ داخلی راستوں پر رکھنے سے چھپکلیاں قدرتی طور پر دور رہتی ہیں۔
پودینے کا تیل
پودینے یا یوکلپٹس جیسے خوشبودار ضروری تیل روئی میں جذب کر کے یا براہ راست ان جگہوں پر اسپرے کیا جا سکتا ہے جہاں چھپکلیاں دکھائی دیتی ہیں، اس سے وہ ان جگہوں سے دور رہتی ہیں۔
انڈوں کے چھلکے
انڈوں کے چھلکوں سے پیدا ہونے والی بدبو چھپکلیوں کو گھر سے دور رکھتی ہے۔ ان چھلکوں کو دروازوں، کھڑکیوں اور کچن کے قریب رکھنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
لفافے کی گولیاں (موتھ بالز)
کپڑوں کی الماریوں اور کیبنٹس میں موتھ بالز رکھنے سے بھی چھپکلیاں دور رہتی ہیں، تاہم یہ بچوں اور پالتو جانوروں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں، اس لیے احتیاط ضروری ہے۔
ان قدرتی اور آسان گھریلو تدابیر کو اپنا کر آپ اپنے گھر کو چھپکلیوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور انہیں دوبارہ داخل ہونے سے روک سکتے ہیں۔