اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) یروشلم سے پیر 10 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل آج ہی اپنا ایک وفد خلیجی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ بھیج رہا ہے، جو وہاں غزہ پٹی کی جنگ میں عبوری فائر بندی میں توسیع کے لیے ہونے والی بات چیت کے نئے دور میں حصہ لے گا۔ قبل ازیں اسرائیل نے ان مذاکرات میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے غزہ پٹی کو بجلی کی ترسیل بھی منقطع کر دی تھی۔

سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں حماس کے بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی غزہ کی جنگ 15 ماہ سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہی تھی اور پھر اسرائیل اور حماس کے مابین امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں طے پانے والے ایک ایسے عبوری فائر بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری سے نافذ العمل ہو گیا تھا، جس کی مدت ڈیڑھ ماہ تھی۔

(جاری ہے)

اس پہلے مرحلے کی مدت بھی رواں ماہ کے اوائل میں پوری ہو گئی تھی، مگر تب تک اسرائیل اور حماس آپس میں جنگ بندی معاہدے کے اس دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات مکمل نہیں کر سکے تھے، جو انہیں تب تک مکمل کرنا تھے۔

اسی لیے اب تینوں ثالث ممالک مسلسل ان کوششوں میں ہیں کہ کسی طرح اسرائیل اور حماس دونوں کو اس معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اتفاق رائے کے قریب لایا جائے اور تب تک عبوری فائر بندی کی مدت میں توسیع کر دی جائے۔

جنگی فریقین میں اختلاف رائے کس بات پر

موجودہ صورت حال میں فائر بندی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے آگے کس طرح بڑھا جائے، اس بارے میں اسرائیل اور حماس کے مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔

حماس کی خواہش ہے کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات کا ثالثوں کی موجودگی میں فوری آغاز ہونا چاہیے۔

اس کے برعکس اسرائیل کی ترجیح یہ ہے کہ دوسرے مرحلے پر اتفاق رائے سے قبل بات چیت کے لیے کافی وقت دیتے ہوئے ختم ہو چکے پہلے مرحلے ہی کی مدت میں توسیع کر دی جائے۔

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

ان حالات میں حماس کی طرف سے اسرائیل پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

اس پس منظر میں حماس کی طرف سے آج پیر کے روز ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کا سیزفائر کے ''دوسرے مرحلے کے آغاز سے ہچکچانا اس کے ان ارادوں کو بے نقاب کر رہا ہے کہ وہ مذاکرات کو روکنا چاہتا ہے۔‘‘ اسرائیلی وفد کی قیادت کون کرے گا؟

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق قطر میں آج ہی جو اسرائیلی مذاکراتی وفد بھیجا جائے گا، اس کی قیادت داخلی سلامتی کے نگران ملکی خفیہ ادارے شین بیت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کریں گے۔

اسی دوران اسرائیل حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے نہ صرف کئی روز پہلے سے غزہ کے لیے ہر قسم کی اشیائے ضرورت کی ترسیل روک چکا ہے بلکہ کل اتوار کو رات گئے اس نے یہ اعلان بھی کر دیا کہ وہ غزہ پٹی کے پورے فلسطینی علاقے کو بجلی کی فراہمی بھی بند کر رہا ہے۔

اسلامی ممالک نے غزہ کی بحالی کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی

اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہن نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ انہوں نے غزہ پٹی کو بجلی کی ترسیل روک دینے کا حکم دے دیا ہے، ایک بیان میں کہا، ''ہم اپنے یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے ہر وہ ذریعہ استعمال کریں گے، جو ہمیں دستیاب ہے اور ساتھ ہی ہم اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ جنگ کے بعد اگلے ہی دن سے حماس غزہ پٹی میں کہیں بھی موجود نہ ہو۔

‘‘ بجلی کی ترسیل کی بندش پر حماس کا ردعمل

اسرائیلی حکومت کے غزہ پٹی کو بجلی کی فراہمی منقطع کر دینے کے اتوار کی رات کیے گئے اعلان کے بعد فلسطینی تنظیم حماس نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس فیصلے سے وہ اسرائیلی یرغمالی بھی متاثر ہوں گے، جو ابھی تک غزہ پٹی ہی میں ہیں۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''(غزہ پٹی کو) بجلی کی فراہمی معطل کرنے کا یہ فیصلہ ایک ایسا اقدام ہے، جو اس لیے ایک ناکامی ہے کہ یوں اسرائیلی قیدیوں (یرغمالیوں) کے لیے بھی خطرات پیدا ہو جائیں گے، جنہیں بہرحال صرف مذاکرات کے نتیجے میں ہی رہا کیا جائے گا۔

‘‘

ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا متبادل، مسلم ممالک کا اجلاس

غزہ سے متعلق اسرائیل کے تازہ فیصلوں پر اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی کی طرف سے پیر کے روز اس امر پر تنقید کی گئی کہ اسرائیل نے غزہ پٹی کو بجلی کی فراہمی بند کر دی ہے۔

یرغمالی رہا نہ کیے تو ’مارے جاؤ گے‘، ٹرمپ کی غزہ کو دھمکی

جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان کاترین دیشاؤر نے کہا، ''غزہ پٹی کو ایک بار پھر اشیائے خوراک کی کمی کے خطرے کا سامنا ہے اور اب غزہ کو بجلی کی ترسیل منقطع کر دینے کا اسرائیلی فیصلہ بھی نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ وہ اسرائیل کی ان ذمے داریوں سے بھی متصادم ہے، جو بین الاقوامی قانون کے تحت اس پر عائد ہوتی ہیں۔

‘‘

م م / ک م، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل اور حماس بجلی کی فراہمی بجلی کی ترسیل دوسرے مرحلے فائر بندی کی طرف سے حماس کے میں کہا رہا ہے کے لیے کی مدت

پڑھیں:

غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا

JERUSALEM:

اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔

اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔

اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ