ڈی جی اسحق کھوڑو دھونس دھمکیوں پر اتر آئے، اخبارات کو نوٹس بھیجنے کا واویلا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
صحافی تنظیموں کا سندھ بلڈنگ میں رشوت ستانی کے شواہد عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ
مشتاق درانی کا ڈی جی ایس بی سی اے کو نوٹس بھیج کر صحافیوںکو ہراساں کرنے کا مشورہ
حقائق پر مبنی خبریں روکنے کے لئے ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو دھونس دھمکیوں پر اتر آئے اور مختلف اخبارات کو نوٹس بھیجنے کا واویلا سوشل میڈیا پر شروع کردیا، دوسری جانب اس معاملے میں صحافی تنظیموں اور مختلف فلاحی اداروں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں جاری رشوت ستانی کے معاملات کے شواہد خود عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، تفصیلات کے مطابق ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو نے تیسری بار اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اپنے ماتحت افسران کے سامنے مختلف ذرائع ابلاغ کے اداروں اور ان سے منسلک صحافیو ںکو لگام ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے بعد جب ڈی جی ایس بی سی اے نے اپنے ماتحت افسران کو کراچی بھر میں غیر قانونی تعمیرات کروانے کا ٹاسک دیا تو اس معاملے میں صحافیوں کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جس پر گھبرا کر ڈی جی ایس بی سی اے نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر مختلف اخبارات کو قانونی نوٹس بھیجنے کا واویلا شروع کیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سارا کھیل مشتاق درانی نامی افسر کا رچایا ہوا ہے جس نے ڈی جی ایس بی سی اے کو نوٹس بھیج کر صحافیوںکو ہراساں کرنے اور انہیں دبائو میں لینے کا مشورہ ڈی جی کو دیا ہے ، اس وقت کراچی کے تمام ہی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات دھڑلے سے جاری ہیں جنہیں روکنے میں ڈی جی ایس بی سی اے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں کیونکہ ان کا مقصد مال جمع کرنا ہے جو کہ موصوف ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں ، مشتاق درانی غیر قانونی اپروول کروانے کا ماہر کھلاڑی سمجھا جاتا ہے جس کے حوالے سے روزنامہ جرأت شواہد اور حقائق جمع کر رہا ہے جو کہ جلد منظر عام پر لائے جائیں گے ، جبکہ ڈی جی ایس بی سی اے پر بھی اپنی پہلی تعیناتی کے دوران چیف سیکریٹری کی جانب سے ڈیمولیشن کے نام پر جاری کئے جانے والے خطیر فنڈ میں خرد برد کرنے سمیت ادارے سے لون لینے جیسے کئی الزامات عائد ہیں جن کے شواہد بھی جلد معزز عدالت کے سامنے پیش کئے جائیں گے ، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کراچی کی صحافی تنظیموں اور انسان دوست ماحول پر کام کرنے والی مختلف نجی فلاحی تنظیموں نے خود معزز عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس حوالے سے تیاریاں کی جاری ہیں جہاں تمام شواہد اور حقائق پیش کئے جائیں گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی ایمانداری کا یہ عالم ہے کہ ہفتے کے روز ڈیمولیشن میں شامل کئے جانے والے دو پلاٹوں 4/16بلاک 2Aناظم آباد اورپلاٹ نمبر2/3بلاک1Eکو ڈی جی ایس بی سی اے نے خود اچانک اور پراسرار وجوہات سے ڈیمولیشن لسٹ سے نکلوا دیاجن پر خلاف ضابطہ تعمیرات کھلے عام کی جا رہی ہیں، اس حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے کا موقف جاننے کے لیے متعدد بار رابطوں کی کوشش کی گئی مگر اُنہوں نے کسی رابطے کا کوئی جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مودی راج میں عیدالاضحیٰ منانا جرم ہوگیا؛ مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر یلغار
بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے راج میں عید قرباں منانا جرم بن گیا، جہاں مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں مسلمانوں کے تہوار منانے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے، جو کہ مسلم دشمنی کی لہر کے دوران ہندوتوا نظریے پر عملدرآمد ہی کی ایک کڑی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم کے بعد ہندوتوا ایجنڈے کے تحت بھارتی وکیل ونیت جندال کی جانب سے عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 7 جون کو ہونے والی عید قربان پر مسلمانوں کو جانور خصوصاً گائے ذبح کرنے کی بالکل اجازت نہ دی جائے۔
مودی کے بھارت میں نام نہاد گؤ رکھشک مسلمانوں سے قربانی کرنے کا بنیادی حق بھی چھننے پر تلے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کی عبادات کو غیر قانونی قرار دینے کی مہم مودی سرکار کی سرپرستی میں کھلے عام جاری ہے جب کہ اس عمل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔
بھارت میں ہر سال عید پر 20 سے 50 لاکھ جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ اس عمل کو روکنا مکمل غیر اخلاقی اور قانونی لحاظ سے شدید تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ مودی راج میں صرف مسلمانوں کی مذہبی رسومات پر قدغن لگانے والے قوانین کو فروغ دیاجارہا ہے۔
قربانی جیسے صدیوں پرانے فریضے کو بھارت میں جرم بنا کر مسلمانوں کو کونے میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ پر بنائی گئی پالیسیوں میں مسلم روایات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مسلم دشمنی میں قربانی جیسے مذہبی فریضے کو غیر قانونی قرار دے کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کو بھی مودی سرکار مکمل نظرانداز کر رہی ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مسلمانوں کی قربانی کرنے کو مذہبی حق تسلیم کیا گیا ہے جو مودی دور میں چھین لیا گیا۔ عدالتوں کو مذہبی ہم آہنگی کا حکم دینے والا آئین مودی راج میں بے اثر ثابت ہو رہا ہے۔
مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کےلیے قربانی کے خون کو جواز بنانا اقلیتوں کے خلاف نئی سازش ہے۔ عید سے قبل عدالتوں میں فریق بن کر مودی کے حامی وکلا مسلمانوں کی مذہبی اقدار پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں کے مذاہب کو قانون کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔