خیبر پی کے حکومت کا بڑا یو ٹرن‘ گاڑیوں کی خریداری پر پابندی واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پشاور(بیورو رپورٹ)خیبرپختونخوا حکومت نے گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس آج منگل کو طلب کرلیا گیا، کابینہ کا 27واں اجلاس آج رات 09 بجے کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوگا، کابینہ میں شامل 15 وزراء، 5 مشیر اور 12 معاون خصوصی کو دعوت نامے بھیج دیے گئے۔ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بڑا یوٹرن لیا ہے اور خیبرپختونخوا میں گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ آج کابینہ کے اجلاس میں ہوگا۔اطلاعات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے آسامیوں کی تخلیق پر بھی پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی کراچی میں ہونے والے 35 ویں نیشنل گیمز کے لیے فنڈز کی بھی منظوری دی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا فیصلہ
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔