لندن کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے صادق خان کینز میں سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
میئر لندن صادق خان غیر ملکی سرمایہ کاری کو لندن میں راغب کرنے کیلئے کینز، فرانس کے MIPIM سٹی ہال میں یورپ کی سب سے بڑی پراپرٹی کانفرنس میں ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
میئر بیس اہم منصوبوں کے لیے 22 بلین پاونڈ کی سرمایہ کاری کے ہدف پر عمل پیرا ہیں، جس میں لیورپول اسٹریٹ، واٹر لو، یسٹن، اور وکٹوریہ اسٹیشنز جیسے نمایاں مقامات پر ہونے والی پیش رفت شامل ہیں۔
لندن کے کئی بارو اس دورے کے دوران مالی مدد کے خواہاں ہیں۔ خاص طور پر، بارنیٹ کونسل نے آئلنگٹن، والتھم فاریسٹ، اور لیمبتھ کی کونسلوں کی تجاویز کے ساتھ، برینٹ کراس ٹاؤن پروجیکٹ کے لیے سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اس اقدام کا مقصد اقتصادی ترقی کو تیز کرنا اور انفراسٹرکچر کو بڑھانا ہے۔
پچھلے میئرز، بشمول کین لیونگسٹون اور بورس جانسن، نے بھی MIPIM میں حصہ لیا ہے، جو بین الاقوامی ڈویلپرز اور سرمایہ کاروں کو فنڈز کے حصول کے لیے جوڑنے کا کام کرتا ہے۔
کانفرنس کی ویب سائٹ کے مطابق، MIPIM کو عالمی سرمائے تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور حاضرین کو مارکیٹ کے بدلتے ہوئے ماحول میں اثاثوں کو مزید پائیدار بنانے کے لیے حل تلاش کرنے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔