آئی ایم ایف نے بجلی نرخوں میں کمی کے حکومتی پلان کو گرین سگنل دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف نے بجلی نرخوں میں کمی کے حکومتی پلان کو گرین سگنل دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر سے زائد کی دوسری قسط کے حصول کے لیے حکومت اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات کا اہم مرحلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے پاور ڈویژن کے ساتھ بجلی ٹیرف ری بیسنگ پر بات چیت کی ہے۔ اس دوران حکومت کی جانب سے بجلی نرخوں میں کمی کے پلان پر آئی ایم ایف نے گرین سگنل دے دیا ہے۔آئی ایم ایف نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)اور پاور ڈویژن کو مشاورت سے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے آئندہ ماہ اپریل سے بجلی نرخوں میں کمی کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سامنے رکھا ہے، جس کے تحت بنیادی ٹیرف میں 2 روپے فی یونٹ تک کمی کی تجویز شامل ہے۔ذرائع کے مطابق اپریل یا مئی سے بجلی کے فی یونٹ نرخ میں 1 سے 2 روپے تک کمی ہو سکتی ہے۔ حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)کی نجکاری کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف مشن کے ساتھ شیئر کر دیا ہے۔آئی ایم ایف نے جنوری تک دو ڈسکوز کی نجکاری نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ناقص کارکردگی پر بھی ناپسندیدگی ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ ڈسکوز کی کارکردگی بہتر کیے بغیر پاور سیکٹر میں بہتری ممکن نہیں۔ذرائع کے مطابق آج پاور سیکٹر کے گردشی قرضے پر بھی آئی ایم ایف وفد سے اہم مذاکرات شیڈول ہیں، جبکہ ایف بی آر کی ریونیو پالیسی، زرعی انکم ٹیکس، پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس اور ساورن ویلتھ فنڈ پر بھی آج بات چیت متوقع ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بجلی نرخوں میں کمی آئی ایم ایف نے
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔