جعفر ایکسپریس پر حملہ دہشتگردی، ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کردیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے، حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائےگا۔ دشمن سن لے! بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان: جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں سے آزاد کرانے کے لیے فورسز کا آپریشن جاری، 80 مسافر چھڑا لیے
انہوں نے کہاکہ ریاست پر حملہ ناقابلِ برداشت، قاتلوں کو چن چن کر ماریں گے، عوام خوفزدہ نہ ہوں، ہم دشمنوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی ادارے دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں، بچ کر کوئی نہیں جائےگا، علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے، جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ پوری قوم اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، دہشت گردوں کی مکمل بیخ کنی کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ قومی سلامتی پر حملہ ہے جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، بلوچستان میں دہشت گردوں کی کوئی جگہ نہیں، قومی یکجہتی سے دشمنوں کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں کوئٹہ میں دہشتگردی کے 2 واقعات، ماں بیٹا جاں بحق، پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی
واضح رہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے یرغمال بنا لیا ہے، جس میں موجود مسافروں کو چھڑانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جعفر ایکسپریس حملہ دہشتگردی سیکیورٹی فورسز میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملہ دہشتگردی سیکیورٹی فورسز میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز انہوں نے کہاکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟
13 ستمبر کو جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایف سی کے 12 اہلکاروں کی نمازِ جنازہ بنوں کینٹ میں ادا کی گئی۔ اس جنازے میں وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔
جنازے کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے جنازے میں شرکت کیوں نہیں کی؟ سوشل میڈیا پر بھی یہ بحث چھڑ گئی کہ وزیر اعلیٰ اپنے صوبے کی حدود میں شہید ہونے والے فوجی اہلکاروں کے جنازوں میں کیوں شریک نہیں ہوتے؟
یہ بھی پڑھیں:
کالم نگار بلال غوری نے سوشل پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سوال اٹھایا: ’وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بنوں میں شہدا کی نمازِ جنازہ ادا کی، زخمیوں کی عیادت کی مگر اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور یا ان کی کابینہ نظر نہیں آئی، کیا تحریک انصاف کو شہدا کی بھی کوئی پروا نہیں۔‘
وی نیوز کے اس نمائندے نے اس معاملے پر صوبائی حکومت کے ترجمان اور مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف سے رابطہ کیا، لیکن حسبِ معمول نہ انہوں نے کال اٹھائی اور نہ ہی میسج کا جواب دیا، اس کے بعد وزیر اعلیٰ کے ترجمان فراز مغل سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہ ملی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے محکمہ اطلاعات کے دستاویزات کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مشکل سے 5 یا 6 فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کی ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک سعد شہید پولیس لائنز پشاور میں تعینات ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اس رپورٹر کو بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں وزیر اعلیٰ 3 یا 4 بار ہی پشاور آئے ہیں۔
’میری یادداشت کے مطابق انہوں نے صرف 2 پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کی ہے، حقیقت یہ ہے کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے بیشتر اراکین صوبائی و قومی اسمبلی اور کابینہ ارکان بھی پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شریک نہیں ہوتے۔‘
خیبرپختونخوا کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر کئی بار وزیر اعلیٰ کے سامنے یہ بات اٹھائی ہے لیکن وہ سنی اَن سنی کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
’بدقسمتی یہ ہے کہ نہ صرف وزیر اعلیٰ بلکہ کابینہ ارکان اور اراکین اسمبلی کا ریکارڈ بھی اس معاملے میں تسلی بخش نہیں، البتہ میں خود اپنے علاقے کے شہید فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں اور فاتحہ خوانی میں ضرور شرکت کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پارٹی چیئرمین عمران خان بھی فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شریک نہیں ہوتے تھے اور اسی روش کو دیگر رہنماؤں نے بھی اپنایا ہے۔
ریکارڈ کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین نے آخری بار 25 اگست 2025 کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 3 اہلکاروں کے جنازے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ شرکت کی تھی۔
مزید پڑھیں:
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق رواں سال کے پہلے 8 ماہ میں 92 پولیس اہلکار شہید ہوئے، جن کی نمازِ جنازہ متعلقہ اضلاع کی پولیس لائنز میں ادا کی گئی، ان میں سے بہت کم جنازوں میں صوبائی وزرا یا اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔
دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ 2008 سے 2013 کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت میں اس وقت کے صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین اور کابینہ ارکان باقاعدگی سے جنازوں اور فاتحہ خوانی میں شرکت کرتے تھے۔
رواں سال شمالی وزیرستان، خیبر، مہمند، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں درجنوں فوجی اہلکاروں کی نمازِ جنازہ پشاور کینٹ میں ادا کی گئی جن میں تقریباً ہر بار فیلڈ مارشل عاصم منیر شریک ہوئے، لیکن صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ ان تقریبات میں موجود نہ تھا۔
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما اور رکن اسمبلی نے اس رپورٹر کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین کو بخوبی معلوم ہے کہ 2024 کے انتخابات میں انہیں ووٹ ان کی ذاتی کاوش سے زیادہ عمران خان کی وجہ سے ملا۔
’اس لیے جنازوں یا سماجی تقریبات میں شرکت کو وہ اہمیت نہیں دیتے۔ بلکہ بعض اوقات ان کی شرکت مسائل بھی پیدا کر دیتی ہے کیونکہ ورکرز سوالات کرتے ہیں جن کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیر اعلی