کراچی میں پی ٹی آئی مرکز انصاف ہاؤس کو 24 مارچ تک خالی کرانے سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نعیم الحق کیس فائل ہونے سے پہلے انتقال کر گئے تھے، مرحوم شخص کے خلاف کیس کیسے قابل سماعت ہوسکتا ہے؟ درخواست گزار کے حاصل کردہ یکطرفہ فیصلے کی شفافیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کی ضلعی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکز انصاف ہاؤس کو 24 مارچ تک خالی کرانے سے روک دیا ہے، ارسلان خالد نے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق رینٹ کنٹرولر کورٹ نے انصاف ہاؤس کے کرائے کی ادائیگی سے متعلق درخواست پر مختصر حکم جاری کردیا، عدالت نے انصاف ہاؤس کے 3 کمرے مالک کے حوالے کر دیئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نعیم الحق کیس فائل ہونے سے پہلے انتقال کر گئے تھے، مرحوم شخص کے خلاف کیس کیسے قابل سماعت ہوسکتا ہے؟ درخواست گزار کے حاصل کردہ یکطرفہ فیصلے کی شفافیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
ارسلان خالد کی جانب سے مالک مکان اور تحریک انصاف کے درمیان ہونے والا کرائے کا معاہدہ مختلف ہیںِ، ایسی صورت میں عارضی طور پر حکم امتناع برقرار رکھنا ضروری ہے، انصاف ہاؤس خالی کرانے کے لیے میسرز زولٹیک پرائیویٹ لمٹیڈ نے کیس دائر کررکھا ہے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی ساڑھے 3 سال تک وفاق اور پنجاب میں حکومت رہی ہے، جب کہ گزشتہ تقریباً ڈیڑھ دہائی سے خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت بھی یہی جماعت چلا رہی ہے۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر ہیں، تاہم ماضی قریب کی حکمران جماعت رہنے والی پی ٹی آئی کو اپنے مرکز کے کرائے کے تنازع کے حوالے سے عمارت خالی کروانے کے کیس کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انصاف ہاؤس پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل