جعفر ایکسپریس پر حملے کرنے والے تمام دہشتگرد جہنم واصل کردیے، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کرنے اور مسافروں کو یرغمال بنانے والے تمام دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے، جبکہ کارروائی کے دوران ایف سی کے چار جوان شہید ہوئے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ بولان میں 11 مارچ کو دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا، دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنا کر جعفر ایکسپریس کو روکا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر کل 70 سے 80 دہشتگردوں نے حملہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تمام 33 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا گیا، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا۔ سیکیورٹی فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں نے ٹرین کے 21 مسافروں کو شہید کیا، دہشت گردوں نے 21 مسافروں کو سیکیورٹی فورسز کے آپریشن سے قبل شہید کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کل شام تک سو سے زائد مسافروں کو بازیاب کروایا گیا تھا، آج شام تک تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کروایا گیا، مسافروں کی وجہ سے انتہائی احتیاط کے ساتھ کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تاریخ میں لکھا جائے گا بلوچوں نے نہتوں کا قتل عام کیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، دہشتگرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن میں آرمی، ایف سی، ایس ایس جی اور ایئر فورس نے حصہ لیا۔ دوران آپریشن ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دہشتگردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو ڈھاڈر کے مقام پر نشانہ بنایا اور مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس دہشتگردوں نے آئی ایس پی آر کا کہنا تھا مسافروں کو
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔