بلوچستان کے مسئلے کا حل بندوق نہیں بات چیت ہے، عبدالمالک بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کو سیاسی طور پر ڈیل نہیں کیا، بلوچستان میں کانفیڈنس بلڈنگ کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں کرپشن کا بازار گرم ہے ،عوامی خدمت اور نوجوانوں کو روزگار دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ نیشنل پارٹی ٹرین حادثے کی مذمت کرتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کو سیاسی طور پر ڈیل نہیں کیا، بلوچستان میں کانفیڈنس بلڈنگ کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں کرپشن کا بازار گرم ہے ،عوامی خدمت اور نوجوانوں کو روزگار دینے کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مسئلے کا حل بندوق نہیں بات چیت ہے ۔ واضح رہے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن مکمل ہوگیا ہے، آپریشن میں 33 دہشتگرد ہلاک، ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہے کہ آپریشن سے پہلے 21 مسافر شہید ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان میں کی ضرورت ہے
پڑھیں:
نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
ایک مشہور اسرائیلی صحافی نے غاصب صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس شخص کے لا تعداد جھوٹ پر عملدرآمد کرنا ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کیلئے مکمل حکومتی وسائل بھی کافی نہیں! اسلام ٹائمز۔ معروف اسرائیلی صحافی بن کیسپت (בן כספית-Ben Caspit) نے صیہونی اخبار معاریو (Ma'ariv) میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں، گذشتہ ہفتے، کرپشن کے مقدمات کی سماعت کے دوران پولش نژاد غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک اور جھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کے لاتعداد جھوٹ پر عملدرآمد ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کے لئے حکومتی وسائل بھی کافی نہیں اور حتی طیارہ بردار بحری بیڑے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بن کیسپت کا لکھنا تھا کہ یہ آدمی دن میں 24 گھنٹے، کسی بھی وقت، کسی بھی موسم اور کسی بھی زبان میں جھوٹ بولتا ہے جیسا کہ اسی ہفتے ہم نے ربی ہرش کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو میں اس کے جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا۔
بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ججوں سے بھی جھوٹ بولا ہے جب اس نے اعلان کیا تھا کہ 1999 کے انتخابات کے بعد اور ان انتخابات میں اپنی شکست پر وہ سیاسی میدان چھوڑ کر ایک "سابق سیاستدان" بن گیا تھا اور سیاست میں واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ صیہونی صحافی نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو نے دعوی کر رکھا ہے کہ با اثر لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات "مکمل طور پر مجاز اور قانونی تھے"۔ اسرائیلی صحافی نے بیان کیا کہ جیسے ہی نیتن یاہو نے اس وقت استعفی دیا، اس نے عملی طور پر سیاست میں واپسی کے لئے اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا اور اس کے کارندوں نے بھی ہمارے لئے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی صحافی نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ان تمام صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ مفاہمت کی ایک مہم بھی شروع کی تھی کہ جن کے ساتھ وہ اپنے اقتدار کی مدت کے دوران تنازعات میں گھرا رہا تھا۔ بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے براہ راست مجھ پر بھی زور دیا تھا کہ وہ سیاست میں واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمارے درمیان انجام پانے والی کوئی بھی بات چیت اسی محور کے گرد گھومتی تھی۔ معروف اسرائیلی صحافی نے اپنی تحریر کے آخر میں تاکید کی کہ نیتن یاہو نے بات چیت کے اختتام پر مجھ سے التجا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ "مجھ پر ایک احسان کرو اور سارہ (نیتن یاہو کی اہلیہ) کو اپنے حال پر چھوڑ دو!" جس کے جواب میں مَیں نے اسے کہا کہ "جب تک وہ (سارہ) حکومتی معاملات میں مداخلت نہ کرے، میں اس کے معاملات میں مداخلت کی کوئی خواہش نہیں رکھتا!"