رائٹ سائزنگ، ہزاروں وفاقی ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں ایف بی آر کی کمزور کارکردگی بات چیت کا مرکزی نقطہ رہا، حکومت نے رائٹ سائزنگ کیلیے گولڈن شیک ہینڈ سمیت سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کا عندیہ دیا ہے۔
اس ترمیم سے سول بیوروکریسی کا ڈھانچہ فوج سے ہم آہنگ کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس میں بہترین ہی ملازمت پر رہ سکتا ہے۔
حکومت نے مشن کو آگاہ کیا کہ رائٹ سائزنگ پلان کے تحت گریڈ 17سے 22تک کی 700 جبکہ نچلے درجے کی ہزاروں اسامیاں ختم کی جا رہی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ سول سرونٹ ایکٹ 1973کی موجودگی میں عضو معطل سرکاری ملازمین کو فارغ نہیں کیا جاسکتا اور ایسے ملازمین کو سے جان چھڑانے کیلیے رٹائرمنٹ عمر تک پہنچنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ مختلف محکموں کو ایک دوسرے میں ضم کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے وفاق کی سطح پر تعلیم اور قومی صحت سمیت وہ وزارتیں برقرار رکھنے کے جواز سے متعلق سوالات اٹھائے جوکہ آئین کے تحت صوبائی محکمے ہیں، تاہم بات چیت کا فوکس محصولات، حکومت کا حجم اور خودمختار ویلتھ فنڈ تھے جسے آئی ایم ایف کی تجاویز کے مطابق ہونا چاہیے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کی باقی مدت میں شارٹ فال پورا کرنے کے ایف بی آر کے دعوے مسترد کر دیئے۔ اس پر وزارت خزانہ نے مشن کو مطمئن کرنے کیلئے کچھ شعبوں کی نشاندہی کی جہاں سے اخراجات کم کرکے ریونیو شارٹ فال کی تلافی ہو سکتی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے گزشتہ روز سربراہ آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی جس کا فوکس رواں مالی سال کیلئے نیا ٹیکس ہدف تھا۔
حکام پر امید ہیں کہ محصولات کے تخمینے اور متوقع بچتوں پر معمولی اختلافات آج حل کر لئے جائیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ سرکاری مشینری کا سائز کم اوردس چھوٹے محکمے ضم کرنے سے بمشکل 17 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
یہ رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بلند بانگ حکومتی دعوئوں سے ہم آہنگ نہیں۔ حکومت گزشتہ ہفتے وزیروں، مشیروں و معاونین کی نئی فوج بھرتی کرکے اپنے دعوے پہلے ہی ہوا میں اڑا چکی ہے، جیسے کہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری وزیر محسن نقوی، مشیر پرویز خٹک اور وزیر مملکت طلال چوہدری کو دینا ہے۔
وزیر صحت کیساتھ وزیر مملکت کی تعیناتی ہے۔ آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت اضافی ملازمین صوبوں کو منتقل کرنے پر غور کرے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے بتایا کہ
پڑھیں:
حکومت کا چینی 190 روپے کلو فروخت ہونے کا اعتراف
حکومت نے بیشتر شہروں میں چینی کی 190 روپے کلو میں فروخت کا اعتراف جبکہ قلت پوری کرنے کیلیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ اعتراف وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 196 روپے کلو ہو چکی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے ایک بیان میں کہاکہ اجلاس میں مہنگائی کے رجحانات اور پرائس میکانزم کا جائزکے دوران بتایا گیا کہ بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 190 کلو ہوچکی ہیں، جو 765000 چینی کی برآمد سے قبل 140 روپے کلو تھی، برآمد سے قیمتوں میں40 فیصد اضافہ ہوا۔
رواں سال چینی کی پیداوارکم ہوکر 58 لاکھ ٹن رہی جوگزشتہ سال 68 لاکھ ٹن تھی۔ وزارت خوراک نے قیمتوں میں استحکام کیلیے پانچ لاکھ ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوران اجلاس سربراہ ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال شرح مہنگائی 4.5 فیصد رہی جوکہ پیوستہ مالی سال میں 23.4 فیصد تھی۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پرائس سکور کارڈ سسٹم کے ذریعے قیمتوں کی موثر نگرانی پر زوردیتے ہوئے 114مرتبہ پرائس سکور کارڈ چیک کرنے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی تعریف کی، چیف سیکرٹری سندھ نے یہ کارڈ10بار، چیف سیکرٹری پنجاب نے6 بار، چیف سیکرٹری بلوچستان نے صفر بار، ڈی سی اسلام آباد نے27 بار، ڈی سی کراچی نے6 بار اور ڈی سی کوئٹہ نے4 بار سکور کارڈ چیک کیا۔
وزیر منصوبہ بندی نے صوبائی حکومتوں کے قیمتوں کی نگرانی کیلیے ڈیجیٹل نظام سے استفادہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔