شوہر کی رہائی کیلیے رشوت؛ نادیہ حسین نے ایف آئی اے آفیسر کی آڈیو لیک کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا جس پر نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اپنی انسٹا گرام آئی ڈی پر معروف ماڈل نادیہ حسین نے ایف آئی اے افسر پر رشوت مانگنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مبینہ آڈیو بھی لیک کردی۔
انسٹاگرام پر اپنے ویڈیو پیغام میں نادیہ حسین کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے افسر نے ان کے شوہر کی گرفتاری کے معاملے پر بھاری رشوت مانگی ہے۔
ماڈل نادیہ حسین نے کہا مجھے حیرت ان لوگوں پر ہے جو مجبور لاچار عورت سے منہ پھاڑ کر پیسے مانگتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 54 کروڑ کی خورد برد الزام: نادیہ حسین کے شوہر اور شریک ملزم کی ضمانت منظور
نادیہ حسین نے کہا کہ نعمان بھائی آپ نے مجھے بیٹا بولا لیکن میں صرف اتنا جواب دونگی کہ بیٹا اب تو تیری خیر نہیں۔
نادیہ حسین نے بتایا کہ یہ سچ ہے کہ میرے شوہر صرف تفتیش کے لیے ایف آئی اے کی کسٹڈی میں ہیں۔
ماڈل اور اداکارہ نے سوال اُٹھایا کہ کیا الفلاح سیکیورٹی والے چنے بیچ کر سورہے تھے؟ اتنا بڑا فراڈ ان کی ناک کے نیچے کیسے ہوگیا؟
نادیہ حسین نے کہا کہ اس سارے معاملے میں میرے شوہر کا ہاتھ ہے بھی یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔
دوسری جانب ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ نادیہ حسین نے گزشتہ شام آڈیو اور رشوت طلبی کے حوالے سے بتایا ہے۔
ایف آئی حکام نے کہا کہ ہم نے نادیہ حسین کو کل ہی بتا دیا تھا کہ یہ کوئی فراڈ ہے۔ کسی جعل ساز نے اپنے نمبر پر ایف آئی اے افسر کی ڈی پی لگا رکھی تھی۔
حکام کے بقول اس کا نمبر بھی ٹریس کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے افسر بن کر کال کرنے والے کا تعلق وہاڑی سے ہے۔
ایف آئی اے حکام نے مزید بتایا کہ جعلی افسر بن کر رشوت مانگنے والے شخص نے صرف نادیہ حسین بلکہ بینک اسٹاف کو بھی فون کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ وضاحت نادیہ حسین کو بھی دی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود انھوں نے افسر پر بڑا الزام عائد کردیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: نادیہ حسین نے ئی اے افسر ایف آئی اے ایف ا ئی ئی اے ا نے کہا
پڑھیں:
لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹوضلع کچہری لاہور نے رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے کے وکیل کے مطابق ملزموں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تفتیش شروع کی، وکیل کا اعتراض آیا ایف آئی آر میں 90 لاکھ کا ذکر ہے، ریکوری 4 کروڑ سے زائد کیسے ہوئی، ملزمان عام نہیں، اس لیے ان سے تفتیش کا طریقے کار بھی عام نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ وائٹ کالر کرائم ہے ملزم سب طریقے کار جانتے ہیں، ملزموں کی پہلے انکوائری ہوئی جس سے پتہ چلا یہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ گزشتہ 3 دن کے جسمانی ریمانڈ میں بھاری رقم ریکور ہونا اہم پیش رفت ہے، اس اسٹیج پر ملزموں کو مقدمے سے ڈسچارج نہیں کر سکتے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔ 3 نومبر کو ملزمان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔