حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری کاکہنا ہے کہ سب سے پہلے جو شہادتیں ہیں جو ہمارے فورسز کے لوگ شہادتیں دے رہے ہیں فوج ایک بہت بڑی جنگ لڑرہی ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک پولیٹیکل کلاس کے کنسینسس کی بات ہے یہ بات ہمیں ایڈمٹ کرنی پڑے گی کہ موجودہ حکومت کو جس طرح امپوز کیا گیا ہے انھیں عوام کی حمایت حاصل نہیں، اس کے قانونی جواز کا بحران ہے جس کی وجہ سے لوگ جو ہیں ، اس حکومت کو اگر آپ یہ کہیں کہ اتفاق رائے پیدا کر سکیں گے تو مجھے ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ دیکھیں بات یہ ہے کہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ کم از کم پچھلے تین سالوں میں حالات بہت زیادہ خراب ہوئے ہیں، اگر آپ بنیاد اس چیز کی پکڑیں، میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مڈ سلنگنگ کمپٹیشن میں چلے جائیں لیکن اگر آپ نے کوئی بھی پرابلم حل کرنی ہے تو آپ کو اس کی شناخت ضرور کرنی پڑے گی ورنہ اس کو حل کیسے کریں گے اگر آپ کو پتہ ہی نہیں ہو گا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ان ہی حرکتوں کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ بڑے فیصلوں میں پارلیمان کو آن بورڈ لینا چاہیے۔
دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل(ر) زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان آج بہت ہی اسپیشل قسم کی انوائرمنٹ سے گزر رہا ہے، اب ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان ایک ہائبرڈ وار لڑ رہا ہے، ہم حالت جنگ میں ہیں،ایسٹرن فرنٹ ہمارا ہمیشہ کی طرح چلتا ہی رہا ہے، کشمیر ہے، سیاچن ہے، انڈیا کے ساتھ جو حالات ہیں، انڈیا بڑے ٹیکٹ فلی پراکسی وار اور اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور اس کے لیے اس نے ہمارا ویسٹرن فرنٹ افغانستان کے ساتھ گٹھ جوڑ سے اس کی سرزمین کو استعمال کر کے بدقسمتی سے ان کی جو عبوری حکومت ہے اس کی شراکت کر کے۔
مجھے یقین ہے کہ بھارت نے ٹی ٹی پی ، فتنہ الخوارج، خیبر پختونخوا کے گروپوں جیسے گل بہادر اور ولی وغیرہ کے گروپس، بلوچستان میں بے ایل اے ، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے ساتھ براہ راست لنکس بھی قائم کر لیے ہوں گے یہ تمام ان کے کلائنٹس بن گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے ساتھ اگر ا پ رہا ہے
پڑھیں:
عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جولائی 2025ء) ندیم افضل چن نے اعتراف کیا ہے کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، سوشل میڈیا پر ہماری ویڈیوز پر عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، ہم جب شو کر کے جاتے ہیں اور اس کا کلپ سوشل میڈیا پر آتا ہے تو نیچے عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، تو کیا اب ہر ایک گھر جا کر لوگوں کو مارو گے؟ ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جیل میں ہونے والے مبینہ ابتر سلوک کے حوالے سے ندیم افضل چن نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے، محرم کا مہینہ ہے، اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔(جاری ہے)
اس وقت بالکل عدل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔
مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔ سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔