Express News:
2025-09-18@13:40:41 GMT

حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں، فیصل چوہدری

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

لاہور:

رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری کاکہنا ہے کہ سب سے پہلے جو شہادتیں ہیں جو ہمارے فورسز کے لوگ شہادتیں دے رہے ہیں فوج ایک بہت بڑی جنگ لڑرہی ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک پولیٹیکل کلاس کے کنسینسس کی بات ہے یہ بات ہمیں ایڈمٹ کرنی پڑے گی کہ موجودہ حکومت کو جس طرح امپوز کیا گیا ہے انھیں عوام کی حمایت حاصل نہیں، اس کے قانونی جواز کا بحران ہے جس کی وجہ سے لوگ جو ہیں ، اس حکومت کو اگر آپ یہ کہیں کہ اتفاق رائے پیدا کر سکیں گے تو مجھے ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ دیکھیں بات یہ ہے کہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ کم از کم پچھلے تین سالوں میں حالات بہت زیادہ خراب ہوئے ہیں، اگر آپ بنیاد اس چیز کی پکڑیں، میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مڈ سلنگنگ کمپٹیشن میں چلے جائیں لیکن اگر آپ نے کوئی بھی پرابلم حل کرنی ہے تو آپ کو اس کی شناخت ضرور کرنی پڑے گی ورنہ اس کو حل کیسے کریں گے اگر آپ کو پتہ ہی نہیں ہو گا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ان ہی حرکتوں کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ بڑے فیصلوں میں پارلیمان کو آن بورڈ لینا چاہیے۔

دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل(ر) زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان آج بہت ہی اسپیشل قسم کی انوائرمنٹ سے گزر رہا ہے، اب ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان ایک ہائبرڈ وار لڑ رہا ہے، ہم حالت جنگ میں ہیں،ایسٹرن فرنٹ ہمارا ہمیشہ کی طرح چلتا ہی رہا ہے، کشمیر ہے، سیاچن ہے، انڈیا کے ساتھ جو حالات ہیں، انڈیا بڑے ٹیکٹ فلی پراکسی وار اور اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور اس کے لیے اس نے ہمارا ویسٹرن فرنٹ افغانستان کے ساتھ گٹھ جوڑ سے اس کی سرزمین کو استعمال کر کے بدقسمتی سے ان کی جو عبوری حکومت ہے اس کی شراکت کر کے۔

مجھے یقین ہے کہ بھارت نے ٹی ٹی پی ، فتنہ الخوارج، خیبر پختونخوا کے گروپوں جیسے گل بہادر اور ولی وغیرہ کے گروپس، بلوچستان میں بے ایل اے ، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے ساتھ براہ راست لنکس بھی قائم کر لیے ہوں گے یہ تمام ان کے کلائنٹس بن گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے ساتھ اگر ا پ رہا ہے

پڑھیں:

اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے  دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔

خیال رہےکہ  اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔

اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے  کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”

جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔

میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان
  • یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
  • پنجاب حکومت کی جانب سے رضوان رضی کی حمایت میں مہم افسوسناک ہے، شرجیل میمن
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • عوام کی صحت کیساتھ کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی، شفقت محمود
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ