سانحہ جعفر ایکسپریس؛ ریلوے پولیس کا شہید اہلکار بہترین کمانڈوز میں شمار ہوتا تھا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کوئٹہ:
سانحہ جعفر ایکسپریس میں شہید ہونےو الا ریلوے پولیس کا اہلکار بہترین کمانڈوز میں شمار ہوتا تھا۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں ریلوے پولیس کا ایک جوان شہید ہوگیا۔ کانسٹیبل شمروز خان 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی ٹرین جعفر ایکسپریس میں ٹرین اسکارٹ ڈیوٹی پر مامور تھا۔
بولان کے مقام پر دہشت گردوں نے اچانک ٹرین پر حملہ کردیا، جس میں کانسٹیبل شمروز خان دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے گولی لگنے سے شہید ہوگئے۔ دمروز خان نے 23 فروری 2009 میں ریلویز پولیس کوئٹہ ڈویژن میں شمولیت اختیار کی تھی۔
شمروز خان نے 2015 میں کمانڈو کی تربیت بھی حاصل کر رکھی تھی۔ شہید کانسٹیبل کا شمار ریلویز پولیس کے بہترین کمانڈوز میں ہوتا تھا۔
شہید شمروز خان اپنے فرائض کی ادائیگی میں دشمن کا جواں مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے شہادت جیسے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوئے۔ شہید کانسٹیبل کے پسماندگان میں ایک بیوی، ایک بیٹا اور 4 بیٹیاں شامل ہیں۔ شہید کے بیٹے کی عمر 11 سال، بیٹیوں کی عمریں 6، 7، 9 سال اور چھوٹی بیٹی کی عمر 8 ماہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس
پڑھیں:
خواتین کے باتھ روم میں ویڈیو بنانے والا پولیس ہیڈ کانسٹیبل گرفتار
تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال گجر خان کے خواتین باتھ روم میں خفیہ طور پر ویڈیوز بنانے والے پنجاب پولیس کے حاضر سروس ہیڈ کانسٹیبل کو شہری کی بروقت کارروائی پر رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
انگریزی اخبار سے وابستہ رپورٹر صالح مغل نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار ملزم عقیل عباس لاہور میں پولیس ٹریننگ ونگ سے وابستہ ہے اور وقوعہ کے وقت سول کپڑوں میں ملبوس تھا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق وہ اسپتال میں بھی خواتین کی تصاویر اور ویڈیوز بنا رہا تھا۔
شہری کی ہوشیاری سے گرفتاریشہری بلال حسین نے اسپتال میں طبی معائنے کے دوران مشتبہ حرکات دیکھ کر ملزم کو روکا، اس کا موبائل فون چیک کیا جس میں خواتین کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز موجود تھیں۔ بلال نے ملزم کو فوراً قابو میں لے کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
درج مقدمہ اور دفعاتپولیس نے ملزم کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج کر لیا ہے، جس میں دفعہ 354 (عصمت دری کی کوشش)، دفعہ 292 (فحش مواد)، اور دفعہ 509 (خواتین کی توہین و ہراسانی) شامل کی گئی ہیں۔
سابقہ ریکارڈ بھی سامنے آ گیاایس پی صدر نبیل کھوکھر اور اے ایس پی سید دانیال کے مطابق ملزم ماضی میں ایک بیوہ خاتون کے ساتھ زیادتی کے مقدمے میں بھی ملوث رہ چکا ہے، تاہم متاثرہ خاتون سے راضی نامہ کے بعد وہ کیس خارج کر دیا گیا تھا۔
پولیس کا موقفپولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اور تحقیقات مکمل شفافیت کے ساتھ کی جا رہی ہیں۔ اگر الزامات ثابت ہوئے تو ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس اہلکار خواتین کی توہین و ہراسانی خواتین کے خلاف جرائم غیر اخلاقی تصاویر فحش مواد نازیبا ویڈیوز