میئر ہیوسٹن کی میزبانی میں سالانہ افطار ڈنر کا شاندار انعقاد، 2500سے زائد افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
میئر ہیوسٹن کی میزبانی میں سالانہ افطار ڈنر کا شاندار انعقاد، 2500سے زائد افراد کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
ٹیکساس(سب نیوز ) امریکاکے چوتھے بڑے شہر ہیوسٹن میں سالانہ افطار ڈنر کا شاندار انعقاد کیا گیا جو امریکا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اجتماع تصور کیا جاتا ہے۔ بے یو سٹی ایونٹ سینٹر میں منعقدہ اس تقریب کا اہتمام میئر ہیوسٹن اور سسٹر سٹیز ایسوسی ایشنز کے اشتراک سے کیا گیا، افطار ڈنر میں ہیوسٹن کے میئر جان وٹ مائیر مہمانِ خصوصی تھے جبکہ دیگر معزز مہمانوں میں رکن کانگریس ایل گرین، ممتاز امریکی بزنس مین جاوید انور، بزنس ٹائیکون تنویر احمد، کئی ممالک کے سفارت کار، اعلی سرکاری حکام اور کمیونٹی رہنما شامل تھے جبکہ مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 2500 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
افطار ڈنر کے کوآرڈینیٹر سعید شیخ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب امریکا میں مذہبی رواداری، امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے، جہاں مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد یکجا ہو کر افطار کی برکات میں شریک ہوتے ہیں۔
افطار ڈنر کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ کا ویڈیو پیغام بڑی اسکرین پر دکھایا گیا، جس میں انہوں نے امریکی مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد پیش کی اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اس تقریب کی تعریف کی۔
میئر ہیوسٹن جان وٹ مائیر اور رکن کانگریس ایل گرین نے افطار ڈنر کے شاندار انعقاد پر سعید شیخ اور ان کی ٹیم کو تعریفی اسناد سے نوازا۔ اس موقع پر فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنے والے ایل گرین کی آمد پر ہال ایل گرین! ایل گرین! کے نعروں سے گونج اٹھا۔
میئر جان وٹ مائیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ افطار صرف میئر کا افطار نہیں، بلکہ تمام کمیونٹیز کا افطار ہے، جو مذہبی ہم آہنگی، رواداری، اور یکجہتی کی علامت ہے۔رکن کانگریس ایل گرین کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان ممالک پر سفری پابندی کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے لیکن اگر کسی مذہب کی بنیاد پر سفری پابندی عائد کی جاتی ہے تو وہ اس کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے۔معروف بزنس مین جاوید انور نے بھی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ افطار ڈنر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور اس کے کامیاب انعقاد پر سعید شیخ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
افطار ڈنر کے کوآرڈینیٹر سعید شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ تقریب اس بات کی واضح علامت ہے کہ امریکی مسلمان کمیونٹی امریکہ میں مذہبی ہم آہنگی اور امن و رواداری کے فروغ کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔تقریب سے اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن کے صدر عمران غازی اور عرب کمیونٹی کے رہنما احمد یاسین نے بھی خطاب کیا اور اس اجتماع کو بین المذاہب رواداری کے فروغ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
یہ سالانہ افطار ڈنر نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے لیے بھی ایک بہترین موقع تھا کہ وہ اسلامی روایات اور رمضان المبارک کی روحانی برکات کو قریب سے محسوس کر سکیں۔ ہیوسٹن میں منعقدہ یہ تقریب امریکی معاشرے میں ہم آہنگی، برداشت اور یکجہتی کی علامت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سالانہ افطار ڈنر افطار ڈنر کا میئر ہیوسٹن
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔