وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وزیراعظم سانحہ جعفر ایکسپریس پر اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بلوچستان واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں صرف مذمت تک نہ رہیں عملی طورپر دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل سامنے لائیں، سیکیورٹی فورسز کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام میں جو کمی ہے اسے دور کرنا چاہیے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل سامنے لانا ہوگا، صدر پاکستان کے خطاب پر بات کرنا چاہتا تھا مگر نہیں کرنا چاہتا آج قومی سلامتی کا ایشو ہمارے لئے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اے پی ایس پر حملے کی طرح قوم کو متحد کرنا ہوگا، اے پی ایس کے وقت فوجی و عسکری و اپوزیشن قیادت نے مشاورت کی، یہ نیشنل ایکشن پلان اسی قومی مشاورت یا اے پی سی کا نتیجہ تھا، بلوچستان میں امن و امان کا سب سے پہلا اثر کراچی پر ہوتا ہے نیشنل ایکشن پلان میں آرٹیکل 140پر حقیقی عمل کیا جائے لکھا ہے مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم عوام سے رابطے میں نہیں ہیں آج پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست بن رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن طے کریں کہ اگلے دس سال ملک کو کیسے چلانا ہے؟ قومی ایجنڈا بنانے کی ضرورت ہے سندھ میں بدترین حکمرانی ہوگی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا بلوچستان میں آپریشن ہوگا تو وہاں سے دہشت گرد کراچی بھاگیں گے، اے پی ایس کے وقت کی طرح وزیر اعظم اے پی سی بلائیں اور اے پی سی قومی ایجنڈا طے کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پورا صوبہ ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے، جب تک بلدیاتی بااختیار نظام نہیں بنے گا عوام کی جمہوریت میں موثر شرکت نہیں ہوگی، آج کراچی میں طلبا جو اسی فیصد پاس ہوتے تھے اب تیس فیصد پاس ہورہے ہیں آج کراچی میں میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے ہر زبان و علاقہ کا فرد کراچی میں رہتا ہے۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق عدلیہ کے بارے میں 26 ویں آئینی ترمیم لائی گئی، میثاق جمہوریت کے مطابق مقامی حکومتوں کو کب بااختیار کیا جائے گا ؟
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی ایجنڈا طے کرے نیشنل ایکشن پلان اے پی سی بلائیں فاروق ستار نے کہا کہ کے خلاف پی ایس
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔