ٹرمپ کی دھمکیاں دانشمندی نہیں، ہم جوہری ہتھیار بنائیں تو کوئی روک نہیں سکتا، خامنہ ای WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز

تہران (سب نیوز )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے خیال کو مسترد کردیا ہے، یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جوہری مذاکرات کے حوالے سے دھمکی آمیز خط ایران کو موصول ہوا ہے۔ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں جوہری مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں، ایک فوجی کارروائی، دوسرا آپ جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کا معاہدہ کرلیں۔

یہ خط بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے کیا۔خامنہ ای نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے مذاکرات کے لیے مطالبات بہت زیادہ ہیں، ایسے میں کوئی بھی بات چیت ایران پر پابندیوں کو سخت کرے گی، ایران پر دبا میں اضافہ کیا جائے گا۔سنہ 2018 میں ٹرمپ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا، اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس نے ایران کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔

تہران نے ایک سال بعد معاہدے کی جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کے دروازے کھلے رکھتے ہوئے ٹرمپ نے صدر کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت میں ایران کو عالمی معیشت سے الگ تھلگ کرنے اور تیل کی برآمدات کو صفر کی طرف لے جانے کے لیے زیادہ سے زیادہ دبا کی مہم کو بحال کر دیا ہے۔دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اور روس جمعے کو بیجنگ میں ایرانی حکام کے ساتھ ایرانی جوہری معاملے پر بات چیت کریں گے۔

خامنہ ای نے ٹرمپ کے فوجی کارروائی کی دھمکی والے خط کے جواب میں کہا کہ امریکی دھمکیاں غیر دانشمندانہ ہیں، امریکا عسکریت پسندی کی دھمکیاں دے رہا ہے۔خامنہ ای نے طلبہ سے ملاقات میں کہا کہ میری رائے میں یہ دھمکی غیر دانشمندانہ ہے، ایران جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے اور یقینی طور پر امریکا کو دھچکا لگے گا۔سرکاری میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے یونیورسٹی کے طلبہ کے گروپ کو بتایا کہ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش دھوکا ہے جس کا مقصد رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ مذاکرات کا احترام نہیں کریں گے تو مذاکرات کا کیا مطلب ہے؟سرکاری میڈیا نے خامنہ ای کے حوالے سے کہا کہ امریکی پیشکش اور دھمکیاں رائے عامہ کو دھوکا دینا ہے۔ انہوں نے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے واشنگٹن کی دستبرداری کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم بیٹھے رہے اور کئی سال تک مذاکرات کیے، اسی شخص نے دستخط شدہ معاہدے کو پھاڑ کر میز سے پھینک دیا تھا۔

ایران نے پابندیوں کی موجودگی میں باضابطہ طور پر مذاکرات سے انکار کیا ہے، خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات سے پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی، بلکہ وہ پابندیوں کو مزید سخت کر دے گا۔خامنہ ای نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دے گا، اگر ہم جوہری ہتھیار بنانا چاہتے تو امریکا ہمیں روک نہیں سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، ہم جوہری ہتھیار کی تلاش میں بھی نہیں ہیں، کیونکہ ہم خود ہی ان کا حصول نہیں چاہتے، ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو ہمارا جواب فیصلہ کن اور یقینی ہوگا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں کہا تھا کہ ایران کے پاس 60 فیصد خالص یورینیم افزودہ کرنے والے یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ ہوا ہے، جو تقریبا 90 فیصد ہتھیاروں کی سطح کے قریب ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہم جوہری ہتھیار جوہری معاہدے خامنہ ای نے کی دھمکیاں کے حوالے کے ساتھ ٹرمپ کی

پڑھیں:

کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔

حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔

دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔

اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔

انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔

تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔

واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔

انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔

فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی