انگلینڈ کے اسٹار کرکٹر پر آئی پی ایل میں پابندی عائد، وجہ بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
نیو دہلی:
انگلینڈ کے اسٹار بلے باز ہیری بروک پر انڈین پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) میں شرکت پر دو سال کے لیے پابندی عائد کردی گئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے ہیری بروک نے آئی پی ایل 2025 میں دہلی کیپٹلز کی جانب سے منتخب کیے جانے کے باوجود کھیلنے سے انکار کیا جس کے بعد ان پر دو سال کے لیے پابندی عائد کردی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کو ہیری بروک پر پابندی کے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے اور اس فیصلے کے تحت اگلے دو برسوں تک بروک کو آئی پی ایل کی نیلامی میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ای سی بی کا باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے اور بروک پر دو سالہ پابندی پالیسی کے مطابق ہے، جس سے تمام کھلاڑیوں کو گزشتہ برس آئی پی ایل کی نیلامی سے قبل بتا دیا گیا تھا، یہ پالیسی بورڈ کی جانب سے بنائی گئی ہے اس پر ہر کھلاڑی کو عمل کرنا ہوتا ہے۔
ہیری بروک پر پابندی کا فیصلہ آئی پی ایل کی گورننگ باڈی کے نئے قواعد کے تحت کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی کھلاڑی جو نیلامی کے لیے رجسٹر ہوگا اور کسی ٹیم میں منتخب ہونے کے بعد ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے عدم دستیابی ظاہر کرے تو اس پر ٹورنامنٹ میں شرکت دو سیزنز کے لیے نیلامی پر پابندی ہوگی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہیری بروک کو دہلی کیپٹلز نے 6.
ہیری بروک نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ میں نے آنے والے آئی پی ایل سے آؤٹ ہونے کا بہت ہی مشکل فیصلہ کرلیا ہے، میں دہلی کیپٹلز اور اس کے مداحوں سے معذرت چاہتا ہوں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ میں مکمل طور پر انگلینڈ کی اگلی سیریز پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں، اس کے لیے مجھے مصروف شیڈول سے وقت نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ تازہ دم رہوں اور مجھے معلوم ہے کہ ہر کوئی اس کو نہیں سمجھتا اور میں توقع بھی نہیں کر رہا لیکن میں ایسا کروں گا۔
ہیری بروک نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اپنے ملک کے لیے کھیلنا میری اولین ترجیح اور توجہ ہو۔
انگلینڈ کی ٹیم جون میں بھارت کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کھیلے گی، جس کے بعد نومبر سے جنوری تک ایشز سیریز ہوگی۔
ہیری بروک اس سے قبل دادی کے انتقال پر آئی پی ایل 2024 سے بھی دستبردار ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی پی ایل ہیری بروک بروک پر کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔