وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔

اے پی پی کے مطابق کوئٹہ میں سیاسی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ دہشتگردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا۔ دہشتگردوں نے احترام رمضان کا خیال نہیں رکھا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسافر عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو خیبر پختونخوا اور پنجاب جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے۔ ان دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کئی جہتوں پر مشتمل تھی، معصوم جانوں کو بھی بچانا تھا اور دہشت گردوں کو ختم کرنا تھا۔ خودکش حملہ آوروں نے معصوم لوگو ں کو محصور کر رکھا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف سیّد عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی۔ دہشتگردی کا خاتمہ کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ 80 ہزار پاکستانی دہشتگردی کا نشانہ بنے، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں قوم اور افواج پاکستان کی قربانیوں سے ہم نے دہشتگردی کا سر کچل دیا تھا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشتگردی کی وجہ کیا ہے؟ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشتگردی کی وجہ ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔ ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے۔ مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کو کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے جس کا عالمی ادارے اعتراف کر رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ کسی کو ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی، نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے حصہ دیا، اس مد میں خیبر پختونخوا کو 600 ارب روپے دیے گئے لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا، ایف سی کو جدید تربیت اور ساز و سامان سے تبدیلی آئے گی۔ لیویز کے پاس کم سہولیات ہیں۔ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے اور آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلنجز کا جائزہ لینا چاہیے۔ بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں اس پر اتفاق ہونا چاہیے جس کا فقدان ہے، خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے منصوبوں کی مخالفت کرتی ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی۔ بلوچستان کی روایات مثالی ہیں، جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچ ثقافت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔ دہشتگرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے۔ 300 فریش زرعی گریجویٹس تربیت کے لیے چین جا رہے ہیں، ان میں بلوچستان کا حصہ 10 فیصد زیادہ ہے۔ لیپ ٹاپ میں بھی 10 فیصد حصہ زیادہ ہے، ہواوے کی جانب سے 3 لاکھ نوجوانوں کی تربیت میں بھی بلوچستان کا کوٹہ ہے۔

اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان و دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ شہدا کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قربانیاں دینے والوں کی ترقی و خوشحالی انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے کے خلاف ملک کے کے لیے

پڑھیں:

کراچی والوں کو بخش بھی دیں

حکومت سندھ نے پہلے سے عذابوں میں مبتلا ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں پر ایک اور مزید مہربانی کی اور کراچی ٹریفک پولیس کے ذریعے نئے فیس لیس ای ٹریکنگ سسٹم (ٹریکس) کا نفاذ کرا دیا جس کے نتیجے میں صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے اور کمائی کا ایک نیا طریقہ ہاتھ آ گیا جو شاید لاہور کی نقل میں کیا گیا ہے جہاں کشادہ اور خوبصورت سڑکوں پر گاڑیاں تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی والوں سے ٹریکس کے ذریعے جو بھاری جرمانوں کے ذریعے آمدنی ہو رہی ہے وہ رقم سڑکوں اور شاہراہوں کے علاوہ اندرون شہر میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جا رہی ہے۔

کراچی میں ٹریکس کے ذریعے کمائی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے، اس کے ذریعے صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے جس کی ملک بھر میں مثال نہیں ملتی کہ افتتاح کے بعد کسی اور شہر میں اتنی بڑی رقم کے ای ٹکٹس جاری ہوئے ہوں، جن کی تعداد 2600 سے زائد ہے جب کہ کراچی میں لاہور جیسی سڑکیں شاید چند ہی ہیں جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بجائے دیگر اداروں کے ماتحت ہوں۔

ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق شہر کے 30 فی صد علاقوں میں جدید کیمروں کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور باقی 70 فی صد جن سڑکوں پر ٹریفک سگنل، لین مارکنگ، زیبرا کراسنگ اور اسٹاپ لائن موجود ہی نہیں، وہاں ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے۔ یہ فیصلہ سندھ حکومت کا شہریوں پر احسان عظیم ہے، ورنہ کراچی کی ٹریفک پولیس نے نئے ناظم آباد اور ان علاقوں میں بھی جرمانے کیے ہیں جو نجی رہائشی منصوبے ہیں جہاں سڑکوں کی تعمیر کوئی بلدیاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کراتی ہیں جو مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں۔

کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی، ہیلمٹ نہ استعمال کرنے پر کیے گئے جب کہ اوور اسپیڈنگ، سگنل توڑنے، لین لائن کی خلاف ورزیوں پر ہوئے ہیں۔ ٹریفک کے جدید خودکار نظام میں سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کو سافٹ ویئر سے منسلک کرکے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی سو فی صد حقیقت ہے کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی عام بنی ہوئی ہے اور پوش علاقوں والے فخریہ طور پر ٹریفک قوانین توڑتے ہیں اور جرمانے ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ یہ لوگ مہنگی گاڑیوں اور لاکھوں روپے مالیت کی ہیوی بائیکس پر شوقیہ سفر کرتے اور جان بوجھ کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے آ رہے ہیں۔

پوش علاقوں کی امیر خواتین کے لیے بھی ٹریفک قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ بھی تیز رفتاری کا مظاہرہ کرکے متعدد افراد کو کچل چکی ہیں اور نہایت امیر گھرانوں کی یہ خواتین گرفتار بھی ہو چکی ہیں اور پوش علاقوں کے نوجوان بھی اس سلسلے میں کم نہیں جب کہ شہر کے اندرونی علاقوں میں کمسن بچے گلیوں میں موٹر سائیکلیں اس کے باوجود دوڑاتے ہیں کہ وہاں سڑکوں کا وجود نہیں ہوتا اور راستے بھی ناہموار ہوتے ہیں اور ان کے والدین بھی اپنے کمسن بچوں کو موٹرسائیکلیں دے دیتے ہیں جن سے اکثر حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ٹریفک پولیس مرکزی شاہراہوں پر جلد 12 ہزار جدید کیمرے نصب کرے گی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں پر بھاری جرمانے ہوں گے جن سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تصور ٹریفک پولیس افسران کو بھی نہیں ہوگا۔

ٹریکس کا نشانہ شہر کی وہ اکثریتی آبادی بنے گی، جہاں سڑکوں کا وجود نہیں اور اگر سڑکیں ہیں تو وہ انتہائی تباہ حال ہیں جہاں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور پیدل چلنے کے بھی قابل نہیں رہی ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ایک ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ ای ٹکٹس سسٹم حکومت نے جرمانہ وصولی کے لیے نہیں بلکہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نافذ کیا ہے جب کہ اس سے قبل آئی جی پولیس کا ایک بیان میڈیا میں آیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزی پر ان کے خیال میں جرمانہ کم ہے جو کم ازکم ایک لاکھ روپے ہونا چاہیے اس بیان سے واضح ہے کہ حکومت کو کراچی کے لوگوں کا کتنا احساس ہے اور حکومت نے عوام پر احسان کرکے بیس ہزار تک جرمانہ مقرر کیا ہے جس کی وصولی ای ٹکٹس سے شروع بھی ہو گئی ہے۔

حکومت اور کراچی ٹریفک پولیس کی بے حسی یہ ہے کہ اجرک والی موٹرسائیکل نمبر پلیٹس کی طرح ٹریکس کا نفاذ بھی صرف کراچی پر کیا گیا ہے کیونکہ ان کے خیال میں کراچی سونے کی چڑیا ہے جہاں کے لوگوں کے پاس پیسہ بہت ہے جو پہلے اجرک والی نمبر پلیٹس اور اب ای ٹکٹس سسٹم کے تحت وصول ہوگا جب کہ ایک دردناک حقیقت ہے کہ کراچی میں سفری سہولتوں کا شدید فقدان ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد موٹر سائیکلوں کا استعمال کرتی ہے اور ان غریبوں کے پاس سفرکی جو کھٹارا بائیکس ہیں ان کی موجودہ پندرہ بیس ہزار روپے کی بھی مالیت نہیں ہے ان سے بھی ٹریفک خلاف ورزی پر جرمانہ بیس ہزار وصول کیا جائے گا۔

 ایم کیو ایم اور مرکزی مسلم لیگ نے ای ٹکٹس سسٹم کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور شہریوں نے بھی ٹریکس پر انتہائی برہمی اور تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے مزید کراچی دشمنی قرار دیا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی دشمن بنی ہوئی ہے وہ پہلے کراچی کی صرف سڑکیں ہی تعمیر کرا دے پھر ٹریکس نافذ کرے۔

تباہ حال سڑکوں پر بے دردی سے جرمانے شہریوں پر ظلم کی انتہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کراچی والوں کو اب تو بخش دے کیونکہ عالمی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اب کراچی رہائش کے قابل نہیں رہا، جس کے شہری تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور پی پی حکومت کراچی سے بے حسی پر اتری ہے، اب تو کراچی کو بخش دیا جائے اور سب سے پہلے کراچی والوں کو بنیادی سہولیات ہی فراہم کر دی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش