UrduPoint:
2025-11-03@14:39:36 GMT

یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کے شرائط

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کے شرائط

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) روسی صدر 30 دن کی جنگ بندی کے اس منصوبے کا جواب دے رہے تھے، جس پر یوکرین نے اس ہفتے کے اوائل میں امریکہ کے ساتھ بات چیت کے بعد اتفاق کیا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس منصوبے پر پوٹن کے ردعمل کو "موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش" قرار دیتے ہوئے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس دوران امریکہ نے روس کے تیل، گیس اور بینکنگ کے شعبوں پر مزید پابندیاں عائد کر دیں۔ ادھرپوٹن نے ماسکو میں بند دروازوں کے پیچھے امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف سے ملاقات کی۔

روس کا جنگ بندی سے انکار اس کے لیے 'تباہ کن' ہو گا، ٹرمپ

جمعرات کو ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، پوٹن نے جنگ بندی کی تجویز کے بارے میں کہا، "خیال اچھا ہے، اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ایسے سوالات بھی ہیں جن پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

"

پوٹن نے کہا کہ جنگ بندی کو "ایک پائیدار امن اور اس بحران کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے والا ہونا چاہیے"۔

انہوں نے کہا، "ہمیں اپنے امریکی ساتھیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات کروں۔"

یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار

پوٹن نے مزید کہا، "یہ یوکرین کے لیے اچھا ہو گا کہ وہ 30 دن کی جنگ بندی کو حاصل کر لے۔

ہم اس کے حق میں ہیں، لیکن بعض نزاکتیں ہیں۔" پوٹن نے کیا شرائط رکھیں؟

پوٹن نے کہا کہ تنازعہ کے علاقوں میں سے ایک روس کا کرسک علاقہ ہے، جہاں یوکرین نے گزشتہ سال فوجی مداخلت شروع کی تھی اور کچھ علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرسک مکمل طور پر روس کے کنٹرول میں آ گیا ہے، اور کہا کہ وہاں موجود یوکرینی فوجیوں کو "الگ تھلگ" کر دیا گیا ہے۔

پوٹن نے کہا،"وہ نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہمارے کنٹرول میں ہیں۔ ان کا سامان یونہی بکھرا پڑا ہے۔ اب کرسک میں یوکرینی باشندوں کے لیے دو ہی متبادل ہیں- ہتھیار ڈال دیں یا مارے جائیں۔"

جنگ بندی کیسے کام کرے گی اس کے بارے میں اپنے کچھ سوالات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، پوٹن نے پوچھا، " 30 دن کیسے استعمال ہوں گے؟ یوکرین کو متحرک کرنے کے لیے؟ دوبارہ مسلح کرنے کے لیے؟ لوگوں کو تربیت دینے کے لیے؟ یا اس میں سے کوئی بھی نہیں؟ پھر ایک سوال یہ بھی کہ اسے کیسے کنٹرول کیا جائے گا؟"

پوٹن نے مزید پوچھا،"لڑائی ختم کرنے کا حکم کون دے گا؟ کس قیمت پر؟ کون فیصلہ کرے گا کہ 2000 کلومیٹر سے زیادہ کی ممکنہ جنگ بندی کس نے توڑی ہے؟ ان تمام سوالات پر دونوں طرف سے باریک بینی سے کام کی ضرورت ہے۔

اس کی نگرانی کون کرے گا؟" زیلنسکی کا ردعمل

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا کہ پوٹن "براہ راست یہ بات نہیں کہہ رہے ہیں، لیکن عملی طور پر، وہ اسے مسترد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں"۔

زیلنسکی کا کہنا تھا، "پوٹن یقیناً صدر ٹرمپ کو صاف صاف یہ بتانے سے ڈرتے ہیں کہ وہ اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، یوکرینیوں کو مارنا چاہتے ہیں۔

"

یوکرینی صدر نے کہا کہ روسی رہنما نے بہت سی پیشگی شرائط رکھی ہیں لیکن یہ کچھ کام نہیں کرے گا۔

فریقین کے موقف میں واضح تقسیم

پوٹن کے بیان اور زیلنسکی کے ردعمل کے بعد اب دونوں فریقوں کے موقف میں واضح تقسیم نظر آ رہی ہے۔

یوکرین دو مرحلوں پر مشتمل عمل چاہتا ہے: فوری جنگ بندی اور پھر طویل مدتی تصفیہ کی بات۔

روس کا خیال ہے کہ آپ دونوں عمل کو الگ نہیں کر سکتے اور تمام معاملات کا فیصلہ ایک ہی معاہدے میں ہونا چاہیے۔

دونوں فریق کے پاس اختلافات کے اپنے اپنے دلائل ہیں۔

یوکرین کا خیال ہے کہ وہ روس پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اسے ایک ایسے فریق کے طور پر پیش کرسکتا ہے جسے امن کے قیام میں ہچکچاہٹ ہے، جو وقت حاصل کرنے کے لیے یہ 'کھیل' کر رہا ہے۔ دوسری طرف روس کو اس بات پر یقین ہے کہ اب اس کے پاس نیٹو کی توسیع اور یوکرین کی خودمختاری کے بارے میں اپنے بنیادی خدشات کو اٹھانے کا موقع ہے۔

لیکن یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک اہم مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ فوری نتیجہ چاہتے ہیں، لڑائی کو چند دنوں میں ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے کیا کہا؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روس "صحیح سمت میں کام کرے گا۔"

پوٹن کے تبصرے کے بعد وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی رہنما سے ملنا "پسند" کریں گے اور انہیں امید ہے کہ روس "صحیح کام" کرے گا اور مجوزہ 30 دن کی جنگ بندی سے اتفاق کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم روس کی جانب سے جنگ بندی دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ اوول آفس میں ہونے والی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ پہلے ہی یوکرین کے ساتھ تفصیلات پر بات کر چکے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا، "ہم یوکرین کی زمین اور زمین کے ان ٹکڑوں کے بارے میں جو اس کے پاس رہیں گے یا جنہیں اسے کھونا پڑسکتا ہے نیز حتمی معاہدے کے دیگر تمام عناصر پر بات چیت کر رہے ہیں۔

"

انہوں نے کہا، "در حقیقت حتمی معاہدے کی بہت ساری تفصیلات پر بات کی گئی ہے۔"

یوکرین کے نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے موضوع پر، ٹرمپ نے کہا، "ہر کوئی جانتا ہے کہ اس کا کیا جواب ہے"۔

روسی تیل اور گیس پر تازہ پابندیاں اس وقت لگیں جب ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ادائیگی کے نظام تک رسائی کو مزید محدود کر دیا، جس سے دوسرے ممالک کے لیے روسی تیل خریدنا مشکل ہو گیا۔

خیال رہے روس نے فروری 2022 میں ایک مکمل حملے کا آغاز کیا تھا اور اب یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر اس کا کنٹرول ہے۔ اس جنگ میں روس اور یوکرین دونوں کے ہزاروں فوجی اور عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

تدوین: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کرتے ہوئے یوکرین کے چاہتے ہیں نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں پوٹن نے پوٹن کے کے ساتھ کرے گا پر بات کے لیے

پڑھیں:

’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟

 

روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ دنیا بھر میں بچوں کا پسندیدہ ہے، لیکن روس میں ایک سیاسی کارکن واڈیم پوپوف نے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

پوپوف کا کہنا ہے کہ یہ کارٹون روایتی روسی اقدار کے خلاف نقصان دہ پیغامات رکھتا ہے۔ اس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کارٹون کی نمائش محدود کی جائے۔

لیکن مصنف ویلری پانیوشکن کے مطابق پوپوف کی بات نئی نہیں۔ 1928 میں لینن کی بیوہ نادیژدا کروپسکایا نے بھی بچوں کے مشہور مصنف کورنی چوکووسکی کی نظموں پر اسی طرح کا اعتراض کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں مقبول روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ یوکرین کی برہمی کا باعث کیوں بنا؟

پوپوف کو اعتراض ہے کہ ماشا نامی بچی کارٹون میں اکیلی رہتی ہے۔ مصنف کے مطابق یہی بات کہانی کا حسن ہے، کیونکہ جب کوئی بچہ اکیلا ہوتا ہے تو کہانی میں جذبات، مزاح اور سبق پیدا ہوتا ہے، جیسے ہیکل بیری فن، پپی لانگ اسٹاکنگ یا اولیور ٹوسٹ کی کہانیوں میں۔

پوپوف یہ بھی کہتا ہے کہ کارٹون میں جانور ماشا سے ڈرتے ہیں، جو بچوں کے لیے غلط پیغام ہے۔ مصنف کا جواب ہے کہ یہی تو مزاح ہے کہ ایک چھوٹی سی بچی بڑے ریچھ کو نچا رہی ہے، جو معمول کی باتوں کا الٹ ہے، اور اسی میں کہانی کی مزاحیہ کشش ہے۔

مصنف نے مثال دی کہ لوک کہانیوں میں بچے ہمیشہ جانوروں سے بات کرتے دکھائے جاتے ہیں۔ نیلز (Nils) ایک ہنس کے ساتھ اڑتا ہے، موگلی (Mowgli) ریچھ، بھیڑیوں اور سانپوں کے ساتھ رہتا ہے۔ صدیوں سے بچے سمجھتے آئے ہیں کہ یہ سب فرضی کہانیاں ہیں، حقیقت نہیں۔

مصنف طنزیہ انداز میں کہتا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر صدی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب معاشرے عقل کھو بیٹھتے ہیں، کبھی شاعروں کو قید کرتے ہیں، کبھی کہانیاں بند کرتے ہیں، اور کبھی اپنے پڑوسی ملکوں سے جنگیں شروع کر دیتے ہیں۔ سب کچھ ’اخلاقیات‘ کے نام پر کیا جاتا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ ہنسی سے ڈرتے ہیں، کیونکہ اگر وہ کسی چیز کا مزاح سمجھنے لگیں تو انہیں اپنی حماقت کا بھی احساس ہو جائے۔

آخر میں مصنف نے ہیری پوٹر کی مثال دی، جس میں خوف کو ختم کرنے کے لیے جادوئی لفظ Riddikulus  استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی خوفناک چیز کو مضحکہ خیز بنا دینا۔ اس کے مطابق ْشاید ایسے ہی لوگوں کے خوف کا علاج بھی یہی ہے کہ ان کی سنجیدہ حماقتوں پر ہنس لیا جائے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ جیسی کہانیاں بچوں کے تخیل کو جگاتی ہیں، مگر کچھ سخت گیر لوگ ان میں خطرہ دیکھتے ہیں۔ دراصل مسئلہ کارٹون میں نہیں بلکہ ان لوگوں کی عدم برداشت میں ہے جو ہنسی، کہانی اور تخیل کی طاقت کو نہیں سمجھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوپوف روس روسی اقدار لینن ماشا اینڈ دی بیئر واڈیم پوپوف

متعلقہ مضامین

  • حج 2026، عازمین حج پر اہم شرائط عائد ؛ بڑی پابندیاں لگ گئیں
  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی