Daily Ausaf:
2025-07-26@09:31:20 GMT

بھیڑ بکریوں کی سلطنت

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

میں نے بھیڑ بکریوں سے سوال کیا ’’تمہاری راج دہانی کیسی ہے ؟‘‘ آوازوں کا ایک طوفان امڈ آیا،کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کون کیا کہہ رہا ہے ،اس بے ہنگم شور میں کوئی اندازہ بھی لگایا نہیں جاسکتا تھا کہ کان پڑنے والی کس بات کے کیا معنی لئے جائیں ۔ بے معنی لفظوں کی ایک جنگ تھی جس نے سماعت کو شل کردیا تھا ۔تاہم کچھ بھیڑ بکریاں ایسی بھی تھیں جنہوں نے فقط تھوتھنیاں لٹکائی ہوئی تھیں بول کچھ نہیں رہیں تھیں یوں جیسے بے سی اور بے کسی کی گہری چپ کی اسیر ہوں ،میں ان کی طرف لپکا اس احساس کے ساتھ کہ ان کی پیٹھ پر پیار بھرا ہاتھ پھیروں کا تو بپتا بول دیں گی ۔ایک ذرا لانبی چوڑی مگر دبلی پتلی غصیلی بھیڑ پر پہلا سوال کیا ،وہ جیسے بھری بیٹھی تھیں ۔وہ نر بھیڑ یعنی مینڈھا (عام سرائیکی زبان میں جسے گھٹا کہا جاتا ہے)تند لہجے میں بولا’’تم بے بس دھرتی کے واسی سے کیا بیان کروں جو خود بولنے کے دستور کی قدغن کی زنجیروں میں جکڑا ہے ،جو سچ کہنے پر قادر نہیں تو سچ سننے کی کیا سکت رکھتا ہوگا ؟‘‘
میں نے پل بھر کے لئے اپنے گریبان میں جھانکا ،ایک بالکل ہی بس بس انتہائی گئے گزرے حالات میں کسم پرسی کی حالت میں ضمیر کے قید خانے کا باسی ،مگر میں اس احساس سے عاری نہیں کہ سچ اور جھوٹ کے بیچ فرق سے نا آشنا ہوں،سو اس سے اس کی کتھا گت جاننے پر مصر ہوا ،اس نیبصد مشکل کہاکہ ’’میں اس راج دھانی کا راجا تھا ،ایک خود سر اور خود نگر ،اپنے آپ کو عقل کل گردانتا تھا ،ہر پل بھاشن دینے کو تیار ،کسی ،وزیر مشیر کی بات سننے سے عاری ،ہاں اگر کسی کی آواز میرے کان میں پڑ بھی جاتی تو دوسرے کان سے نکال دیتا تھا۔ میں کچھ عزائم لے کرآیا تھا ،میں سمجھتا تھا میں خودمختار حاکم ہوں گا مکرمیرے اوپر کچھ اور اختیار والے تھے جو اپنی بات منواتے جو مجھے ناگوار گزرتا مگر مجھے آہستہ آہستہ خو د کو اپنے سے اوپر والوں کی بات سننے ہی نہیں اس پر عمل کرنے کی عادت پڑگئی،مگر میرا اندر مجھے کوسٹا رہتا ،تب میں غصے میں اپنے وجود کے درودیوار سے سر پٹخنے لگتا اور پھر ایک روز میری زور کی ٹکر نے میرا اپنا سب کچھ پاش پاش کرکے رکھ دیا‘‘ پھر انجانے میں ایک کونے میں سرنیوہڑائی ایک بھیڑکی طرف اشارہ کیا ۔وہ بھی ایک نربھیڑ تھی مگر گر کسی کرانک مرض کی وجہ سے اس کی ساری صلاحیتیں معدوم و مفقود ہوچکی تھیں اور وہ روہنے سے منہ سے ایک ہی سمت کو تکے جارہی تھی ،اس نے دور ہی سے اشارہ کیا کہ میری طرف مت آنا ،میں نے اس کے اردگرد مٹھی چانپی پر مامور ایک کو اپنی اور بلا کر کچھ پوچھنے پر اصرار کیا تو بصد مشکل اس نے بتایا کہ ’’یہ ہمارا سابق راجہ ہے جسے کہ غم لاحق ہے کہ اسے اس کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا حالانکہ اس کی اپنی غلطی زیادہ تھی کہ اس نے قومی خزانے کو ہم سب پر ایسے قربان کرنا شروع کردیا تھا جیسے اس کے باپ کی جاگیر ہو،اور ملکوں ملکوں خود بھی جاگیریں بنائیں اتنی کہ لگتا تھا یہ اپنا سنگھاسن بھی بیچ کھائے گا اور خود کوئی بستی جابسائے گا‘‘مجھے گھن سی آنے لگی ،میں ایک بڑے سینگوں والی بھیڑ کی جانب بڑھا وہ بھی اتفاق سے نربھیڑ ہی نکلا ۔وہ تو میری بات سننے کو تیار نہیں تھا ،بہت منت سماجت کے بعد کچھ سننے سنانے پر آمادہ ہوا تو راز طشت ازبام ہوا کہ وہ بھیڑوں کی سلطنت کا سب سے بڑا منصف تھا ،وہ کسی بڑے کی بات ٹالتا ہی نہیں تھا کہ آس میں ضمیر نام کی کوئی شے نہیں تھی مگر پھر بھی اس پر سے یقین اٹھ گیا اور وہ بے یقینی کے ہاتھوں مارا گیا ۔
میں سوچ رہا تھا یہ سلطنت تو کوئی اپنی جیسی ہی سلطنت تھی جس کے سب ہی پردھانوں کی وہی کہانی ہے جو ہماری کہانی رہی ہے تو پھر مجھے اپنا قیمتی وقت بے وقعتی کی بھینٹ نہیں چڑھاناچاہیئے۔میں دیکھ رہا تھا ان میں سے ہر ایک کی نظریں مجھ پر ٹکی ہوئی تھیں، ان میں سے کچھ بھیڑیں تو استہزائیہ نگاہوں سے میری جانب دیکھ رہی تھیں اور کچھ استفہامیہ نظروں سے بھی ۔میں بھیڑوں کے اس ہجوم بے کراں سے باہر نکلنا شروع ہوا ،میں اس ریوڑ سے نکل کر باہر ہوا تو اندر سے بے ہنگم قہقہوں کی آوازیں آرہی تھیں ،میں حیران پریشان، مگر جب میں نے خود پر نظر ڈالی تو ہکہ بکا رہ گیا کہ میں خود بھی ایک بھیڑ کے روپ میں تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں:عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، جبکہ ان کے 2 اسٹاف ممبران کو ہری پور کے جبری گاؤں سے اغوا کیا گیا اور 4 دن تک ان کا کچھ پتا نہ چلا۔

انہوں نے بتایا کہ ان دونوں افراد کو ساڑھے 3 ماہ قید میں رکھنے کے بعد 6 ماہ کی سزا سنائی گئی، حالانکہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے، ان کے اغوا کی ایف آئی آر بھی درج ہے۔

انہوں نے موجودہ نظام کو ’ٹوٹل فراڈ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کو بنیادی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔

عمر ایوب نے مزید کہا کہ ایک سابق وزیر اعظم کے طور پر جو سہولیات عمران خان کو ملنی چاہییں، وہ نہیں دی جا رہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان بہت جلد باہر ہوں گے اور ایک بار بھر وزیر اعظم بنیں گے، عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر فارم 47 کے ذریعے مسلط شدہ حکومت ہے اور عوام ہی اسے ہٹائیں گے۔

انہوں نے شاہ محمود قریشی کے مقدمات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ 9 مئی کے دن وہ اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں کراچی میں موجود تھے، پھر بھی ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔

عمر ایوب خان نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے سینیئر رہنما جلد از جلد رہا ہوں گے اور کہا کہ وہ وائس چیئرمین کے ساتھ مل کر پارٹی کے امور چلائیں گے۔

انہوں نے دیگر رہنماؤں کو دی گئی سزاؤں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بشریٰ بی بی عمر ایوب عمران خان ہری پور وارنٹ

متعلقہ مضامین

  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
  • اک چادر میلی سی
  • رائے عامہ
  • ملک بھر میں ماہ صفر کا چاند نظر نہیں آیا
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • ’اسلام کا دفاع‘
  • جرگہ کا فیصلہ یا پھر دل کا ۔۔؟
  • بارشیں اور حکومتی ذمے داری