سپریم کورٹ آئینی بینچ؛ سپر ٹیکس کیس کی سماعت 7 اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے سابق وزیر قانون خالد انور کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ایک بڑے قانون دان خالد انور کا انتقال ہوا ہے، خالد انور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس نہیں بلکہ فیس ہے، سوشل ویلفیئر کے ٹیکس عائد کرنا صوبائی معاملہ ہے۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر رہے ہیں، جس پر مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ میں 7 اپریل سے 14 اپریل تک دستیاب نہیں ہوں، بین الاقوامی فورم پر ایک کیس فکس ہے وہاں جانا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کی غیر موجودگی میں کوئی اور وکیل دلائل دے دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :