اسلامو فوبیا کا سب سے بڑا مقابلہ ہم عمل سے کر سکتے ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اسلامو فوبیا کا سب سے بڑا مقابلہ ہم اپنے عمل سے کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ردِ اسلاموفوبیا کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف سیاست کے لیے ایسا بیانیہ بنایا گیا جس سے متاثر ہو کر ایک شخص نے میری زندگی لینے کی کوشش کی، کیا یہ اسلام کی تعلیمات ہیں؟
احسن اقبال نے کہا کہ نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت انسانیت کے لیے ایک کھلی کتاب ہے۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد ہمیں اپنی آنکھیں کھول لینی چاہئیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا میں اسلام دشمن قوتیں منفی پروپیگنڈا کر کے نفرت پھیلانا چاہتی ہیں لیکن ہمیں اپنے کردار اور عمل سے اس کا جواب دینا ہو گا، ہمیں خود کو اتنا طاقتور کرنا ہو گا کہ کوئی بھی اسلام کے خلاف بات کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ آج ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں جبکہ عملی طور پر دین کی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ دنیا میں وہی قومیں غالب آتی ہیں جو علم اور انصاف میں آگے ہوتی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔