اسلامو فوبیا کا سب سے بڑا مقابلہ ہم عمل سے کر سکتے ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اسلامو فوبیا کا سب سے بڑا مقابلہ ہم اپنے عمل سے کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ردِ اسلاموفوبیا کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف سیاست کے لیے ایسا بیانیہ بنایا گیا جس سے متاثر ہو کر ایک شخص نے میری زندگی لینے کی کوشش کی، کیا یہ اسلام کی تعلیمات ہیں؟
احسن اقبال نے کہا کہ نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت انسانیت کے لیے ایک کھلی کتاب ہے۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد ہمیں اپنی آنکھیں کھول لینی چاہئیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا میں اسلام دشمن قوتیں منفی پروپیگنڈا کر کے نفرت پھیلانا چاہتی ہیں لیکن ہمیں اپنے کردار اور عمل سے اس کا جواب دینا ہو گا، ہمیں خود کو اتنا طاقتور کرنا ہو گا کہ کوئی بھی اسلام کے خلاف بات کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ آج ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں جبکہ عملی طور پر دین کی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ دنیا میں وہی قومیں غالب آتی ہیں جو علم اور انصاف میں آگے ہوتی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔