اجازت دی جائے تو تاجکستان پر چندگھنٹوں میں قبضہ کر لیں گے ، طالبان کمانڈر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کابل(اوصاف نیوز) افغان طالبان حکومت ہمسایہ ممالک پر طاقت اور عسکری دباو بڑھانے کا سوچ رہی ہے اس حوالے سے طالبان کمانڈر نے دعویٰ کیا کہ مجلس شوریٰاگر اجازت دے تو طالبان چند گھنٹوں میںتاجکستان پر قبضہ کرسکتے ہیں .
طالبان کے کمانڈر مولوی امان الدین منصور (اے آئی جی کمانڈر) نے بدخشاں کے ضلع اشکاشم میں ایک اجتماع میں دعویٰ کیا کہ اگر انہیں اجازت دی جائے تو وہ تاجکستان پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
مولوی امان الدین نے تاجکوں کا مذاق اڑاتے ہوئے اور روس کو یوکرین میں مداخلت کرنے کی وجہ سے رکاوٹ کے طور پر مسترد کیا۔یہ دعویٰ طالبان کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا اور ان کی علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے بے حسی کو بے نقاب کرتا ہے۔
وہ حکومت جو کبھی عدم مداخلت کا وعدہ کرتی تھی اب اپنے پڑوسیوں کو دھمکیاں دے رہی ہے۔ دنیا کو تسلیم کرنا چاہیے کہ طالبان کے عزائم افغانستان سے باہر بھی پھیلے ہوئے ہیں۔تاجکستان کو کمزور قرار دے کر اور روس کی ڈیٹرنس کو مسترد کرتے ہوئے، طالبان کمانڈر لاپرواہی سے تنازعات کو دعوت دیتے ہیں، سفارتکاری اور بقائے باہمی کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں۔
ان کا غلط اعتماد دوحہ معاہدے سے آتا ہے، جہاں انہوں نے جوابدہی کے بغیر قانونی حیثیت حاصل کی۔ یہ دنیا کے لیے ایک سبق کے طور پر کام کرے گا کہ خوشامد صرف جارحیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔اگر طالبان اپنے ہی دھڑوں کو جنگ کی دھمکیاں دینے سے کنٹرول نہیں کر سکتے تو ایک جائز حکومت کے طور پر ان پر کیسے بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟ ان کے الفاظ ان کی بے حسی کو بے نقاب کرتے ہیں۔
طالبان کی حکومت کا فوجی فتوحات پر زور دینا اس بات کی علامت ہے کہ وہ حکومتی اصلاحات اور معاشی بحالی کے بجائے صرف طاقت کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں، جو کہ خطے کے لیے بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔
جنوبی وزیرستان ، مسجد میں دھماکہ، ضلعی امیر جے یوآئی مولاناعبداللہ ندیم اصل نشانہ، حالت تشویشناک
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سیاحت اورکلچرکا فروغ، پاکستانی بائیکرزکا گروپ لاہور سے وسطی ایشیائی ممالک کے سفر پر روانہ
لاہور:ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب(ٹی ڈی سی پی )کی جانب سے پاکستانی نامور بائیکرز کا ایک گروپ وسطی ایشیا کے بین الاقوامی سیاحتی اور ثقافتی سفر پر روانہ ہوگیا، 15 بائیکرز کا یہ قافلہ اقتصادی تعاون تنظیم( ایکو)کے چار رکن ممالک پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے مابین سیاحتی روابط کو فروغ دینے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔
بائیکرز کو ٹی ڈی سی پی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر محمود نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں واقع سیاحتی بس ٹرمینل سے رخصت کیا۔
ایکسپریس نیوز کو بائیکر گروپ کے لیڈر مکرم ترین نے بتایا کہ ان کا یہ سفر 23 دنوں پر مشتمل ہوگا، جس کے دوران بائیکرز تقریباً 5 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے تاریخی، ثقافتی اور قدرتی مقامات کی سیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے کابل، قندھار، ثمرقند، بخارا اور تاشقند جائیں گے اور ان تاریخی شہروں میں قیام کریں گے، اس سفر کا بنیادی مقصد ان ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات، علاقائی دوستی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
ایک اور بائیکر نذرسعید خان نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کا روٹ کافی عرصہ سے بند ہے ان کی کوشش ہوگی کہ وہ افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے بائیکرز کلب سے ملیں اور انہیں بھی پاکستان آنے کی دعوت دیں، اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے کلچر اور ثقافت کے بارے میں جاننے اور دیکھنے کا موقع ملے گا۔
ڈی ڈی سی پی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر محمود نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے اس سفر کو علاقائی دوستی، ثقافتی ہم آہنگی اور باہمی سیاحت کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ یہ بائیک ریلی نہ صرف لاہور کو 2027 میں سیاحتی دارالحکومت قرار دینے کی تیاریوں کا حصہ ہے بلکہ حکومت پنجاب کی جانب سے عالمی معیار کی سیاحتی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کی بھی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی صحت مند اور مہماتی سرگرمیاں نہ صرف ویلنیس ٹورازم کو فروغ دیتی ہیں بلکہ دنیا کو پاکستان کی امن، ہم آہنگی اور دوستی کی تصویر بھی دکھاتی ہیں۔