ویب دیسک : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے اور مسافروں کی بازیابی کے لیے کیے جانے والے آپریشن سے متعلق آگاہ کر رہے ہیں۔

بلوچستان  کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسرپس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح یر غمالیوں کی رہائی ممکن بنائی وہ قابل تعریف ہے، سکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چند دہشت گردوں نے بلوچوں کی روایات کوپامال کردیا ہے، یہ دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتےہیں، یہ خالصتا" دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ سے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات، روس، یوکرین جنگ بارے تبادلہ خیال

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کےلیے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے روکا،  دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے باہر بٹھا لیا، ٹرین سے باہر لائے گئے مسافروں کو زمین پر بٹھا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلنا شروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا،  ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔

لاہور:ٹرک ڈرائیور کی دو نمبری پکڑی گئی، حوالات بند

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا، بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھاکرپرانی ویڈیوزبھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا، بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری امارات کے دورے پر روانہ

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت ایک گروپ یرغمالیوں کا دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کی مانیٹر کر کے انگیج کیا گیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے۔

تنخواہیں اورپنشن عید سے قبل ادا کرنے کا فیصلہ 

یاد رہے کہ کوئٹہ سے پشاور کے لیے جانے والی جعفر ایکسپریس کو  بی ایل اے کے دہشت گردوں نے سبی کے قریب یرغمال بنا کر  خواتین اور مسافروں سمیت خواتین اور بچوں کو اغوا کر لیا تھا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر بھارتی میڈیا نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بھارت کی روایتی الزام تراشی

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پرہونے والے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اگلے روز میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور واقعہ میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق اگلے روز ہی پہلگام واقعہ پردہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی (CCS) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔اس ہنگامی اجلاس کے بعد بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کو 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ پہلگام حملے میں25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو بریفنگ میں دہشت گرد حملے کے سرحد پار روابط سامنے لائے گئے۔ یہ حملہ یونین ٹیریٹری میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف اس کی مسلسل پیش رفت کے تناظر میں ہوا ہے۔دہشت گردانہ حملے پر کابینہ کمیٹی نے سندھ طاس آبی معاہدہ معطل کرنے سمیت اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا۔ بھارتی شہری جو پاکستان گئے ہیں ‘وہ یکم مئی 2025 سے پہلے اس راستے سے واپس آ سکتے ہیں۔سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانی شہری 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت ہندوستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ماضی میں پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ تصور ہوں گے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، ملٹری، بحری اور فضائی مشیروں کو پرسننا نان گراٹا (ناپسندیدہ) قرار دے کر انھیں ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

بھارت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ، فضائی مشیروں کو واپس بلائے گا۔ متعلقہ ہائی کمیشنز میں یہ آسامیاں کالعدم ہوں گی۔ دونوں ہائی کمیشنز سے سروس ایڈوائزرز کے پانچ معاون عملے کو بھی واپس لے لیا جائے گا۔ہائی کمیشنوں کی مجموعی تعداد کو یکم مئی 2025 تک مزید کم کر کے 55 سے 30 تک لایا جائے گا۔بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈین حکام نے پہلگام حملے میں بچ جانے والوں کی مدد سے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے اور ان کے نام اورعرفیت جاری کر دیے ہیں۔ ادھر بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ ان حملوں کا زوردار اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پہلگام کے واقعہ کے سلسلے میں انڈین حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو گا۔بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہم صرف ان لوگوں تک نہیں پہنچیں گے جنھوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے ہم ان تک بھی پہنچیں گے جنھوں نے پس پردہ بھارت کی سرزمین پر ایسی سازشیں رچی ہیں۔بھارتی کانگریس پارٹی کے رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے پہلگام حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمے داری لینی چاہیے۔

بھارتی حکومت نے پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں ابھی باقاعدہ طور پر تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔ نا مکمل یا ابتدائی نوعیت کی کسی تحقیق کے نتیجے میں کوئی بڑا یا حتمی فیصلہ کرنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔ پہلگام حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا کے نائب صدر بھارت میں موجود تھے۔

اس حملے کے منصوبہ سازوں کے کیا مقاصد ہیں ‘ان کے بارے میں فوری طور پر رائے قائم کرنا درست نہیں ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی ایک لمبی تاریخ ہے ‘ اس پس منظر کی وجہ سے بھارتی میڈیا نے ابتدا میں ہی پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کر دیا۔ بھارتی میڈیا کا یہ طرز عمل صحافتی اور ابلاغی اخلاقیات اور اصولوں کے برعکس ہے‘ بھارت کے بعض نام نہاد تجزیہ نگار جن کا ریکارڈ ہی بے تکی اور بے مقصد گفتگو کرنے سے عبارت ہے‘ انھوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پاکستان پر انگلی اٹھانی شروع کر دی۔ اس قسم کی گفتگو مسائل کو حل کرنے کی بجائے زیادہ پیچیدہ بناتی ہے اور عوام کو کنفیوژ کرتی ہے۔

پاکستان کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی اگلے روز کہا کہ وہ کشمیر واقعہ میں مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ بھارت نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے،بھارت کے اعلانات میں ناپختگی اور غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔

بدقسمتی سے بھارت ہر واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بلیم گیم پاکستان کی طرف ڈالنے کی کوشش کی گئی، اگر انڈیا کے پاس شواہد ہیں تو انھیں سامنے لائے۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے۔

انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمے داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔

پاکستان کے وزیر دفاع نے جو سوالات اٹھائے ہیں ‘ وہ بھارت میں بھی اٹھائے جا رہے ہیں‘ سیکیورٹی لیپس کی باتیں بھارت کے دانشور اور عوامی حلقے بھی کر رہے ہیں ‘ویسے بھی پہلگام کنٹرول لائن سے خاصی دور جگہ ہے ‘یہ جگہ خاصی محفوظ بھی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس جگہ ہر وقت سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے‘ یوں دیکھا جائے تو سیکیورٹی لیپس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ اتنی اہم جگہ پر جہاں غیر ملکی اہم شخصیات بھی آتی ہیں ‘ پانچ چھ دہشت گرد جدید اسلحہ لے کر کیسے سرعام کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بھارت کو اس پہلو پر لازمی تحقیقات کرنی چاہئیں۔ جنوبی ایشیا میں ایسے گروہ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان فوجی تصادم کا شکار ہو جائیں‘ یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں ملکوں میں موجود ہیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہیں۔

یہ بات تو طے ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی دونوں ملکوں کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام بھی اسے نا پسند کرتے ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کے لیے بھی وبال جان بنی ہوئی ہے ‘ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی قیادت ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور اپنے ملک میں نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے‘ بھارتی میڈیا کا کردار انتہائی منفی رہا ہے۔ پاکستان کا موقف تو واضح ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے اور وہ اب تک دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔

 پاکستان نے بھی بھارت کے اقدامات کا جواب دیا ہے ‘پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود پر پابندی لگا دی ہے ‘پاکستان کے راستے تجارت معطل کر دی ہے۔ بھارت نے پانی کا بہاؤ روکا یا رخ موڑا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ معطلی کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو مسکت جواب دے دیا ہے۔ بھارتی قیادت کو معاملات کو زیادہ بگاڑنا نہیں چاہیے بلکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے۔ اس طریقے سے اس خطے میں دہشت گردی کا بھی خاتمہ ہو گا اور قیام امن کا بھی راستہ ہموار ہوجائے گا۔کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی روایتی الزام تراشی
  • مقبوضہ کشمیر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن
  • وزیراعظم کی مستونگ میں پولیو ٹیم پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
  • بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • بھارت بغیر ثبوت پاکستان پر الزام لگانا شروع کردیتا ہے، جلیل عباس
  • بنوں میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
  • بنوں پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • بنوں پولیس چوکی پر 19 دہشتگردوں کا حملہ ناکام
  • افغانستان سے کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام، کشمش کے ڈبوں میں چھپائی گئی 2600 کلو افیون برآمد