سائفر کیس: عمران، شاہ محمود کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں استغانہ ناکام رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف کیس ثابت کرنے میں استغاثہ ناکام ثابت ہوا۔ عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 جون 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دی تھی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا۔ ملزمان کے وکلا کے التوا مانگنے پر سرکاری وکیل تعینات کردیا گیا، جسے تیاری کے لیے محض ایک دن دیا گیا۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری وکیل کی جرح ان کی ناتجربہ کاری اور وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے۔ یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرنے کی نوعیت کا ہے۔ عدالت اس کیس کو میرٹ پر سن رہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جرح کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی استغاثہ کے شواہد کیس ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور شاہ محمود قریشی اسلام ا باد
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ