کیا کینیڈا امریکی ریاست بنے گا؟ نومنتخب وزیراعظم کا حلف اٹھاتے ہی اہم اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے عہدہ سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے حال ہی میں لبرل پارٹی کی قیادت سنبھالی ہے اور وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ ان کے پیشرو، جسٹن ٹروڈو نے حالیہ سیاسی دباؤ کے باعث استعفیٰ دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے، کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے اپنے بیان میں کہا کہ کینیڈا اور امریکا دو مختلف ممالک ہیں اور کینیڈا اپنے مقامی، فرانسیسی اور برطانوی ورثے پر فخر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کبھی بھی کسی بھی طرح اور کسی بھی شکل میں امریکا کا حصہ نہیں بنے گا کیونکہ امریکا، کینیڈا نہیں ہے۔
کینیڈا کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پوئیلییور نے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کی 51ویں ریاست نہیں بنے گا کینیڈا ایک عظیم اور آزاد ملک ہے۔
مارک کارنی کی قیادت میں کینیڈا کی حکومت نے امریکی محصولات کے جواب میں جوابی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا کینیڈا کو عزت نہیں دیتا۔
کینیڈا کے عوام اور سیاسی قیادت نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نہیں بنے گا مارک کارنی
پڑھیں:
امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ