کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے عہدہ سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے حال ہی میں لبرل پارٹی کی قیادت سنبھالی ہے اور وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ ان کے پیشرو، جسٹن ٹروڈو نے حالیہ سیاسی دباؤ کے باعث استعفیٰ دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے، کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے اپنے بیان میں کہا کہ کینیڈا اور امریکا دو مختلف ممالک ہیں اور کینیڈا اپنے مقامی، فرانسیسی اور برطانوی ورثے پر فخر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کبھی بھی کسی بھی طرح اور کسی بھی شکل میں امریکا کا حصہ نہیں بنے گا کیونکہ امریکا، کینیڈا نہیں ہے۔

کینیڈا کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پوئیلییور نے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کی 51ویں ریاست نہیں بنے گا کینیڈا ایک عظیم اور آزاد ملک ہے۔

مارک کارنی کی قیادت میں کینیڈا کی حکومت نے امریکی محصولات کے جواب میں جوابی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا کینیڈا کو عزت نہیں دیتا۔

کینیڈا کے عوام اور سیاسی قیادت نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نہیں بنے گا مارک کارنی

پڑھیں:

امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد

واشنگٹن: امریکا نے نان امیگرنٹ ویزا حاصل کرنے والے تمام غیر ملکیوں پر نئی ویزا فیس عائد کر دی ہے، جس کے تحت اب ہر درخواست گزار کو 250 امریکی ڈالرز اضافی ادا کرنا ہوں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ اضافی رقم سیاحت، کاروبار یا تعلیم کی غرض سے عارضی طور پر امریکا آنے والوں سے وصول کی جائے گی۔ 

یہ فیس "سیفٹی ڈپازٹ" کے طور پر لی جائے گی جو صرف انہی افراد کو واپس کی جائے گی جو ویزا کی تمام شرائط پر عمل کرتے ہوئے مقررہ مدت کے اندر واپس چلے جائیں گے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون "ون بگ بیوٹی فل بل ایکٹ" کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم 250 ڈالرز کی واپسی خود کار نہیں ہوگی، بلکہ درخواست گزار کو شواہد کے ساتھ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انہوں نے ویزا کی تمام شرائط پوری کی ہیں۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ فیس کی واپسی کا طریقہ کار کیا ہوگا، تاہم امریکی حکومت کی جانب سے اس پالیسی کو جلد نافذ کیے جانے کی توقع ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریاست سے متعلق فرانسیسی اعلان پر عالمی رائے منقسم
  • نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اہم ترین دورہ پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا