40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا ، میرے حلقے میں رات کو باہر کوئی نہیں نکلتا: شیرافضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) سابق پی ٹی آئی رہنماء شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھرکے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں شام کے بعد نہ سیکیورٹی افسر نکلتے ہیں نہ عام آدمی باہر نکلتا ہے۔ لکی مروت میں شام کے بعد عام آدمی نکل بھی نہیں سکتا، ٹانک، وزیرستان، بنوں، کرک، ڈی آئی خان میں بھی یہی صورتحال ہے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے دہشت گردی ہے، افغانستان سے خراب صورت حال کے ذمہ دار ہم بھی ہیں، میرے حلقے سے 30 ارب کا گیس اور پٹرول وفاق کو ملا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے سزا مکمل کرنیوالے نادار قیدیوں کی رہائی کیلئے پیغام جاری کردیا
انھوں نے کہا کہ اگر تعلقات ٹھیک ہوتے تو سرحد سے مداخلت نہ ہوتی اور ٹی ٹی پی پر وہ اثر انداز ہوتے، ایک وجہ دہشت گردوں کے نام پر بے گناہ لوگوں کا اٹھائے جانا ہے۔ دہشت گردوں کی طرف سے ان کو ہمدردی ملتی ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ جو سلوک کریں ٹھیک ہے مگر شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھایا گیا ہے۔ پاکستان کی پالیسی میں تسلسل نہیں ہے کبھی تو ڈائیلاگ ہوتا ہے تو کبھی آپریشن کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وفاق نے ایک سال پہلے 11 ارب دینے کا وعدہ کیا تھا، افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے، جرگے افغانستان بھیجے بغیر تعلقات بہترنہیں ہو سکتے۔شیرافضل مروت نے مزید میں کہا کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھرکے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔
محکمہ موسمیات کی ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹر شمیم آفریدی
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹر شمیم آفریدی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
کوہاٹ: سابق سینٹر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔
سابق سینٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجاوید شیخ نے اداکارہ میرا سے متعلق ماضی کا دلچسپ قصہ سنا دیا پاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شامل امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف جاری مظاہرے پرتشدد ہوگئے، لاس اینجلس میں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم