دہشت گردی کے خلاف اے پی سی بلائی جائے ،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ملک میں سابقہ گناہوں کی معافی مانگ کرآئین وقانون کونافذ کیا جائے، اچھا الیکشن کمیشن بنائیں ،شفاف الیکشن کرائیں، اے پی سی میں تمام بلاؤں کا علاج نکالا جائے ، جعفرایکسپریس واقعہ سے پاکستان پرزخم لگا ہے
دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف سب متحد ہو جائیں، دکھ ہوا وزیراعظم، وزرا نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا، قومی امن کانفرنس بلائی جائے جس میں سب کودعوت دی جائے، پریس کانفرنس
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف اے پی سی بلانے کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں محمود خان اچکزئی،بیرسٹرگوہر،صاحبزادہ حامد رضا کا مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا علاج اے پی سی ہے ، ملک میں سابقہ گناہوں کی معافی مانگ کرآئین وقانون کونافذ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اچھا الیکشن کمیشن بنائیں اورشفاف الیکشن کرائیں، اے پی سی میں تمام بلاؤں کا علاج نکالا جائے ، جعفرایکسپریس واقعہ سے پاکستان پرزخم لگا ہے ۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسزکوبروقت کارروائی کرنے پرخراج تحسین پیش کرتے ہیں، سکیورٹی فورسزنے بروقت کارروائی کرکے دوسرا اے پی ایس ہونے سے بچایا۔آخر میں بیرسٹرگوہر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف سب متحد ہو جائیں، دکھ ہوا وزیراعظم، وزرا نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا، قومی امن کانفرنس بلائی جائے جس میں سب کودعوت دی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کوئٹہ: ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی چل بسا، شہدا کی تعداد 13 ہوگئی
کوئٹہ:ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی محمد رفیق ولد صدیق سکنہ قلات نے سول اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا، ضروری کارروائی کے بعد ان کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پشین اسٹاپ پر ایک سوزوکی وین میں 25 سے 30 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا تھا، خودکش حملہ آور کے ہمراہ پانچ دیگر مسلح دہشت گرد تھے جو ہیڈ کوارٹر میں ون وے کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف سی جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے میں ابتدائی طور پر تین ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید اور آٹھ اہلکاروں اور پانچ خواتین سمیت 36 افراد زخمی ہوئے تھے، زخمیوں کو سول اسپتال ٹراما سینٹر اور دیگر طبی مراکز منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے مطابق حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا نے فنگر پرنٹس کے ذریعے کرلی ہے۔ ایک دہشت گرد کا تعلق میزئی اڈہ جبکہ دوسرے کا ضلع چاغی سے ہے، تاہم ان کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا، دیگر ہلاک دہشت گردوں کے اعضاء فرانزک تجزیے کے لیے پنجاب منتقل کر دیے گئے ہیں تاکہ ان کی شناخت اور نیٹ ورک کا سراغ لگایا جا سکے۔
سی ٹی ڈی نے جائے وقوعہ سے 15 دستی بم، تین گرنیڈ لانچر، چار کلاشنکوف اور دیگر دھماکا خیز مواد برآمد کیا جو دہشت گردوں کی منظم منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتا ہے تحقیقات میں حملے کا تعلق فتنۃ الخوارج نامی گروہ سے جوڑا جا رہا ہے جو بھارتی پراکسی کے طور پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا، جس میں قتل، قاتلانہ حملہ اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور انٹیلی جنس معلومات کی مدد سے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے، دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حملے کی شدید مذمت کی اور ایف سی جوانوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ کیلئے فوری امداد اور زخمیوں کے علاج کے بہترین انتظامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے سیکورٹی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔