نامور گلوکارہ نصیبو لال پر شوہر کا مبینہ تشدد، اینٹ اٹھا کر چہرے پر ماردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
نامور گلوکارہ نصیبو لال پر شوہر کا مبینہ تشدد، اینٹ اٹھا کر چہرے پر ماردی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) نامور گلوکارہ نصیبو لال کو شوہر نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
پولیس کے مطابق نصیبو لال پر شوہر کے مبینہ تشدد کا واقعہ شاہدرہ ٹاؤن میں پیش آیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نصیبو لال پر شوہر کے مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
نصیبو لال کی جانب سے درج کراگئی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ صحن میں بیٹھی تھی، شوہر نے بدزبانی کی اور قریب ہی پڑی اینٹ اٹھا کر سر پر مار دی جس سے میرے چہرے اور ناک پر شدید چوٹ آئی۔
گلوکارہ نے اپنی ایف آئی آر میں کہا کہ شوہر اکثر مجھ سے لڑائی جھگڑا کرتا ہے مگر آج اس نے مجھے اینٹ مار کر اور گالی گلوچ کر کے مجھ پر تشدد کر کے سخت زیادتی کی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ نصیبو لال پاکستان فولک گائیکی کے حوالے سے مشہور ہیں، وہ اردو، پنجابی، سرائیکی اور مارواڑی میں گانے گاتی ہیں اور انہوں نے سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کا ترانہ بھی گایا تھا۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل ماڈل و اداکارہ زینب جمیل نے بھی اپنے سابقہ شوہر پر قاتلانہ حملے کاالزام عائد کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-3
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس واقعے کا فی الفور نوٹس لیا جائے ، یہ کارروائیاں نہ صرف آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سیکورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی۔