عراق میں امریکی فضائی حملہ: اسلامک اسٹیٹ کا سینئر اہلکار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مارچ 2025ء) امریکی فوج کے مطابق عراق میں ایک امریکی فضائی حملے میں دہشت گرد ملیشیا 'اسلامک اسٹیٹ‘ کا ایک سینئر رکن ہلاک ہو گیا ہے۔
جمعرات کو عراقی حکام کے تعاون سے امریکی افواج نے ایک فضائی حملہ کیا جس میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے رہنما عبداللہ مکی مصلح الرفاعی کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
ان کی ہلاکت کا اعلان امریکی سینٹرل کمانڈ CENTCOM نے جمعے کو کیا۔ عبداللہ مکی کو ابو خدیجہ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے ان کی ہلاکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''ابو خدیجہ اسلامک اسٹیٹ کے امیر کے طور پر عالمی سطح پر ہونے والے آپریشنز، لاجسٹکس، منصوبہ بندی اور گروپ کی عالمی سطح پر فنانس کی ذمہ داری انجام دیتے رہے تھے۔(جاری ہے)
‘‘عراق: داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو سزائے موت
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر مائیکل ایرک کُوریلا نے کہا کہ ابو خدیجہ اسلامک اسٹیٹ کی عالمی تنظیم کے اہم ترین ارکان میں سے ایک تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم ان دہشت گردوں کو مارنے اور ان کا قلع قمع کرنے کا عمل جاری رکھیں گے، جو ہمارے وطن اور خطے اور اس سے باہر ، امریکہ کے اتحادی اور شراکت داروں کے عملے کے لیے خطرہ ہیں۔
‘‘داعش کی اپنے رہنما کی موت کی تصدیق اور نئے سربراہ کا اعلان
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ابو خدیجہ کو واشنگٹن کے ''نڈر جنگجوؤں‘‘ نے ''بے رحمی سے نشانہ‘‘ بنایا: ''عراقی حکومت اور کرد علاقائی حکومت کے تعاون سے داعشکے ایک اور رکن سمیت اس کی بدحال زندگی ختم کر دی گئی۔
طاقت کے ذریعے امن!‘‘شام کے وزیر خارجہ کا دورہ عراق
شام کے عبوری وزیر خارجہ نے جمعہ کو بغداد میں کہا کہ ان کی حکومت داعش کی باقیات کے خلاف لڑائی میں عراق کے ساتھ ''تعاون بڑھانے‘‘ کے لیے تیار ہے۔
امریکہ کا داعش کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کا یہ دورہ ہمسایہ ملک عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے اُس اعلان کے موقع پر ہوا جس میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے آئی ایس کے ایک سینئر رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔
دسمبر میں شامی رہنما بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد الشیبانی کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔
عراق وزیر اعظم کا بیان
عراق وزیر اعظم شیعہ السوڈانی نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں تحریر کیا کہ مارے جانے والے آئی ایس کے رہنما عبداللہ مکی مصلح الرفاعی کو ''عراق اور تمام دنیا کے لیے خطرناک ترین دہشت گردوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔
‘‘شام میں داعش کا مشتبہ سربراہ ہلاک کر دیا گیا، ترکی
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ الرفاعی کو کب مارا گیا، لیکن انہوں نے عراقی انٹیلی جنس کے اس آپریشن کو سراہا جو ''عراق میں امریکی قیادت میں جہاد مخالف اتحاد کے تعاون سے کیا گیا۔‘‘
ک م/اب ا(ڈی پی اے، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلامک اسٹیٹ
پڑھیں:
کردستان ریجن کے اکثر حکام "متحد عراق" پر یقین نہیں رکھتے، شیخ قیس الخزعلی
عراقی عصائب اہل الحق موومنٹ کے سیکرٹری جنرل نے متنبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کردستان ریجن کے زیادہ تر حکام متحد عراق پر یقین نہیں رکھتے لیکن عراقی کردستان بھر کے سپوتوں کی بھلائی اور فلاح و بہبود وفاقی ریاست کیساتھ تعلق رکھنے کے احساس میں مضمر ہے، علیحدگی میں نہیں! اسلام ٹائمز۔ عراقی عصائب اہل الحق موومنٹ کے سیکرٹری جنرل شیخ قیس الخزعلی نے عراقی کردستان میں جاری سازشوں پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بدقسمتی سے 2003 کے بعد کے عرصے میں ہمارے ملک میں حکومتی ذمہ داریوں کا صحیح ادراک نہ ہونے کا مشاہدہ کیا گیا ہے جبکہ حکومتی ذمہ داری، کسی بھی دوسری ذمہ داری سے یکسر مختلف ہے کیونکہ یہ ایک فریضہ ہے جو بخوبی ادا کیا جانا چاہیئے اور اللہ تعالی ہم سے اس کا جواب لے گا۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں شیخ قیس الخزعلی نے کہا کہ عراق کی موجودہ صورتحال ماضی کی طرح سے نہیں تاہم ہمارے عوام کی توقعات بھی تاحال پوری نہیں ہوئیں۔ انہوں نے عراق میں انسانی و مادی وسائل کی فراوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک عزیز بہتری کی جانب گامزن ہے اور اس مدت کے انتخابات، ماضی سے بہتر منعقد ہوں گے۔
کردستان کے علاقے میں جاری سازشوں پر خبردار کرتے ہوئے عراقی عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ نے تاکید کی کہ کردستان کے سپوتوں کی بھلائی اور فلاح و بہبود وفاق عراق کے ساتھ تعلق رکھنے کے احساس میں مضمر ہے، علیحدگی میں نہیں! یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراقی کردستان ریجن کے ملازمین کی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی گئیں، شیخ قیس الخزعلی نے اس علاقے کے ذمہ داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کا مطالبہ کرنا لیکن کچھ نہ دینا سرے سے "منطقی" اقدام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی کردستان کی علاقائی حکومت نے نہ صرف تیل کی آمدنی بغداد تک نہیں پہنچائی درحالیکہ وہ اس ملکی ثروت کو ریت و مٹی کی قیمت پر فروخت کر رہی ہے، بلکہ وہ بغداد کو "سرکاری" و "غیر قانونی" بارڈر کراسنگز کی آمدنی بھی نہیں دیتا۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی مسئلہ جس سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں، یہ ہے کہ اس علاقے کے اکثر حکام "واحد" و "متحد عراق" پر یقین ہی نہیں رکھتے!