اعظم سواتی کے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی پر مبینہ کرپشن کے الزامات، شکایات کمیٹی کو بھجوادیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اعظم سواتی : فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی نےاسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی کےخلاف انٹر اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی کو شکایات بھیجی ہیں، بابر سلیم سواتی نے بھی کمیٹی کو الزمات پر تحریری جواب دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپنے خلاف احتساب کمیٹی میں جمع کروائی گئی شکایت کا تحریری جواب دے دیا۔
رکن پی ٹی آئی انٹر اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی قاضی انور ایڈووکیٹ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی نے بابر سلیم سواتی کے خلاف مبینہ کرپشن کے دستاویزات فراہم کیے۔
قاضی انور نے کہا کہ اعظم سواتی نے بھرتیوں پر اعتراض کیا، بابر سلیم نے بھرتیوں کی تفصیلات دیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کرپشن ہو رہی ہے یا نہیں اس پر کچھ نہیں کہوں گا، میرے پاس جو ثبوت تھے وہ کمیٹی کو دے دیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بابر سلیم سواتی اعظم سواتی کمیٹی کو سواتی نے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی اراکین ناراض، کیا گنڈاپور حکومت کے خلاف اندرونی بغاوت ہو رہی ہے؟
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وہ اراکین جو علی امین گنڈاپور سے ناراض ہیں، ان کی جانب سے فارورڈ بلاک بنانے کی کوششوں کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علی امین کی حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق نہیں چل رہی۔
پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات سے باخبر ذرائع کے مطابق، پارٹی میں اختلافات ابتدا سے ہی موجود ہیں جن سے عمران خان سمیت قیادت بخوبی واقف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ یہ اختلافات اور گروپ بندی بڑھتی جا رہی ہے، اور اب نوبت فارورڈ بلاک تک پہنچ چکی ہے۔
پی ٹی آئی میں ناراض اراکین کی تعداد کتنی ہے؟پی ٹی آئی کے قائدین خود بھی پارٹی کے اندر اختلافات اور گروپ بندی کو تسلیم کرتے ہیں، تاہم ان کا مؤقف ہے کہ اختلافات اپنی جگہ، لیکن سب عمران خان کے ساتھ ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، اس وقت اسمبلی کے اراکین سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد علی امین گنڈاپور سے ناراض ہے، اور متعدد اراکین اسمبلی میں آزاد حیثیت سے موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال
ذرائع کے مطابق، حالیہ سینیٹ انتخابات میں بھی علی امین کو خدشہ تھا کہ ناراض اراکین پارٹی کے خلاف جا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے انھیں اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا۔ بتایا گیا کہ علی امین کو ناراض اراکین کی تعداد اور ان کے مؤقف کا بخوبی اندازہ ہے، اور یہ تعداد وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار ارشد عزیز ملک کے مطابق، ناراض اراکین کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو کسی جماعت میں شامل نہیں اور آزاد حیثیت میں اسمبلی میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو شدید اندرونی بغاوت کا سامنا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ ان کا اپنے اراکین سے رویہ ہے۔ وہ اراکین سے ملاقات نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی بات سنتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ان سے ناراض ہیں۔
ارشد عزیز کے مطابق، کچھ اراکین کا مؤقف ہے کہ علی امین، عمران خان کے وژن کے مطابق نہیں بلکہ مقتدر حلقوں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت 35 سے زائد اراکین ایسے ہیں جو علی امین سے ناراض ہیں اور کسی بھی صورت انھیں ہٹانا چاہتے ہیں۔
کیا علی امین حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی ہے؟ارشد عزیز کے مطابق، نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی اراکین بھی چاہتے ہیں کہ علی امین کی حکومت کا خاتمہ ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر ناراض اراکین کا ایک الگ گروپ موجود ہے جو ممکنہ طور پر کسی تحریک کی صورت میں فعال ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین اس وقت اپوزیشن جماعتوں کے نشانے پر ہیں۔ ان کے مطابق، عدم اعتماد کی کوششیں جاری ہیں، تاہم اپوزیشن ابھی مکمل طور پر تیار نہیں۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
انھوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کو صرف 20 اراکین کی حمایت درکار ہے۔ ان کے مطابق، علی امین کی حکومت خطرے میں ہے، اور طالبان سے متعلق ان کا حالیہ بیان جسے مقتدر حلقوں کے خلاف سمجھا گیا، ان کی پوزیشن کو مزید کمزور کر رہا ہے۔ عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی ہے، اور پی ٹی آئی کے اپنے لوگ اس میں کردار ادا کریں گے۔
سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار محمد عمیر کے مطابق بھی عدم اعتماد کی تیاری جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ناراض اراکین کی تعداد 25 سے زائد ہے۔ سب جانتے ہیں، حتیٰ کہ علی امین بھی کہ کون کون ناراض ہے اور اپوزیشن کا ساتھ دے سکتا ہے۔
عمیر کے مطابق، سینیٹ الیکشن میں بھی ان اراکین کے اپوزیشن سے ملنے کا خدشہ تھا، جس کے باعث علی امین کو اپوزیشن سے اتحاد پر مجبور ہونا پڑا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق ہو گیا تو اگلے ہی دن تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا سکتی ہے۔
خیبر پختونخوا میں اپوزیشن کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدم اعتماد پر اپوزیشن جماعتوں میں مکمل اتفاق نہیں ہے۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو تحفظات ہیں۔ مولانا فضل الرحمان ابھی تک عدم اعتماد کے معاملے پر متفق نہیں، اور ان کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ تاہم بات چیت جاری ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور ضرورت کے مطابق تعاون کرتے ہیں، بیانات کی کوئی حیثیت نہیں، رانا ثنااللہ
انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ابھی تک اس بات پر متفق نہیں ہو رہیں کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہو گیا تو نئی حکومت کس کی ہوگی اور کس جماعت کو کتنا حصہ ملے گا۔
وزیراعلیٰ اور گورنر آمنے سامنےوزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گورنر اور اپوزیشن جماعتوں کو کھلم کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر ان میں دم ہے تو ان کی حکومت ختم کرکے دکھائیں۔ علی امین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی حکومت تحریکِ عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوتی ہے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
دوسری جانب، گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ علی امین کی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے۔ سینیٹ الیکشن میں 5 سیٹیں جیتنے کا کہا تھا، وہ جیت لیں، اب عدم اعتماد لاکر دکھائیں گے۔
مزید پڑھیں: شراب و اسلحہ کیس: علی امین گنڈاپور اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ
خیبر پختونخوا حکومت کا مؤقفپی ٹی آئی اراکین کی ناراضی اور ممکنہ عدم اعتماد کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ چین کے سرکاری دورے پر ہیں اور رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ البتہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ ان کے مطابق، یہ حکومت عمران خان کی امانت ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ صرف عمران خان ہی کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بغاوت پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور ناراض اراکین