ایران مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے، امریکی تھنک ٹینک
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ نے اپنے تجزیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کی دعوت کے جواب میں امریکہ کو غنڈہ گرد ریاست قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی اسقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی تھنک ٹینک نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ ایران کے بارے میں امریکی پالیسی کے لیے ابھی تک کوئی واضح تزویراتی سمت نہیں ہے۔ مشرق وسطی کے امور بارے امریکی تھنک ٹینک نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف سیاسی اور اقتصادی دباؤ کی پالیسی کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ اس الجھن کا شکار ہے کہ ایران سے کیسے نمٹا جائے۔
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نقطہ نظر کو جاری رکھنا، مذاکرات یا جنگ جیسے دھمکی آمیز پیغامات بھیجنا اور ایران سے گیس اور بجلی خریدنے کے لیے عراق کے لئے پابندیوں سے استثنیٰ کو منسوخ کرنا، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی دوسری مدت کے اس مختصر عرصے میں کیے گئے ایران مخالف اقدامات میں سے سب سے اہم ہیں۔
تھنک ٹینک کے مطابق ٹرمپ نے فاکس بزنس کے ساتھ اپنے انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی رہنماؤں کو ایک خط لکھا ہے جس میں ایرانی جوہری معاملے پر مذاکرات کی تجویز پیش کیساتھ کہا ہے کہ وہ جنگ اور مذاکرات میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ نے اپنے تجزیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کی دعوت کے جواب میں امریکہ کو غنڈہ گرد ریاست قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے اپنے تجزیے میں تھنک ٹینک دیا ہے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔