کینیڈین نوجوانوں میں ایران اور روس کی مقبولیت میں اضافہ، سروے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
سروے کے تقریباً دو تہائی جواب دہندگان کا خیال تھا کہ کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دلچسپی کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ پولز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تین میں سے صرف ایک کینیڈین آج امریکہ کے بارے میں مثبت رائے رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈین اخبار "اسٹار فینکس" نے رپورٹ کیا ہے کہ حال ہی میں کیے گئے سروے کے مطابق کینیڈا کے نوجوانوں میں ایران اور روس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکہ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کینیڈینز میں ایران کی مقبولیت 30 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ اخبار کے مطابق کینیڈینوں میں کیے گئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے، کینیڈا کے لوگوں کی ریاستہائے متحدہ کے بارے میں رائے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے جس کے نتیجے میں اہم اتحادی سمجھے جانے والے ممالک کے بارے میں کینیڈینوں کے تصور میں تاریخی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ دوسری طرف، ایران اور روس کے بارے میں نوجوان کینیڈین کے خیالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، 18 سے 24 سال کی عمر کے 30% افراد نے دونوں ممالک کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ جبکہ یہ شرح 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ایران کے لیے صرف 12% اور روس کے لیے 9% تھی۔ سروے کے تقریباً دو تہائی جواب دہندگان کا خیال تھا کہ کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دلچسپی کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ پولز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تین میں سے صرف ایک کینیڈین آج امریکہ کے بارے میں مثبت رائے رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی مقبولیت میں کے بارے میں میں ایران امریکہ کی اور روس
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔