آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سرکار کی شان میں گستاخی کو قبول نہیں کریں گے، حامد سعید کاظمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسلام انسانیت کا درس دینے والا مذہب ہے جب ہم کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتے تو کسی کو حق نہیں کہ وہ آپ سرکار پر ہرزہ سرائی کرے پاکستان کے قانون و آئین میں گستاخی رسول کی سزا سزائے موت ہے تو پھر اس پر فورا عمل کیو ں نہیں کیا جاتا؟۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، محمد ایوب مغل، خالد بلوچ، ملک عدنان احمد، صفدر حسین سرسانہ، وسیم ممتاز، رانا شاہد نسیم، اللہ دتہ کاشف، جلال آرائیں، عظیم پیرزادہ، سید اطہر شاہ، شیخ ارشد محمود، ذوالفقار شاہ، منصوب سعیدی اور شیخ ارسلان ارشد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سرکار (ص) کی معرفت ہی ہماری نجات ہے، ہماری دنیا میں عزت ہی سرکار کی نسبت سے ہے، آپ (ص) کی عزت و ناموس پر سازش کے تحت حملہ کیا جاتا ہے جسے کسی طور برداشت نہیں کریں گے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سرکار کی شان میں گستاخی کو قبول نہیں کریں گے، اس کے خلاف مذمت بھی کریں گے اور حرمت رسول کے لئے مزاحمت کرتے ہوئے گستاخوں کی قبروں تک پیچھا کریں گے، ان پر ایمان کے بغیر اسلام اور مسلمان مکمل نہیں ہوتا ان کے احکامات پر چلنا ہی حقیقی زندگی اور آخرت میں بخشش کا ذریعہ ہے۔
رہنمائوں نے کہا کہ اسلام انسانیت کا درس دینے والا مذہب ہے جب ہم کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتے تو کسی کو حق نہیں کہ وہ آپ سرکار پر ہرزہ سرائی کرے، پاکستان کے قانون و آئین میں گستاخی رسول کی سزا سزائے موت ہے، تو پھر اس پر فورا عمل کیوں نہیں کیا جاتا بلکہ ملزم کو بچانے کی کو شش کی جارہی ہے، لوگوں کو قانون و انصاف اور عدالتوں پر یقین نہیں رہا جس کی وجہ سے لوگ موقع پر ہی اپنا فیصلہ کرتے ہیں، اگر انہیں معلوم ہو کہ گستاخی رسول کا ملزم عدالت سے بری نہیں ہوگا تو عدالتوں پر لوگوں کا یقین پختہ ہوگا اور اس طرح پاکستان میں امن بھی قائم ہوگا، جسے اللہ نے منتخب کیا ہو اس کی عزت و ناموس میں کمی کا کوئی بدبخت ہی سوچے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔