پنجاب اسمبلی نے محفوظ شہید نہر کی تعمیر سے سبز انقلاب کی نوید سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اراکین پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ چولستان کے بنجر علاقوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے محفوظ شہید کینال کی تعمیر احسن اقدام ہے۔ یہ اقدام گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے عوامی نمائندوں نے محفوظ شہید کینال کی تعمیر کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی پنجاب واصف مظہر راں کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ نہرکے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، یہ نہر دریائے ستلج سے نکل رہی ہے۔ اس نہر کی تعمیر سے بھارت کی آبی جارحیت کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس نہر کی تعمیر سے جنوبی پنجاب اور چولستان کے علاقوں میں سبز انقلاب آئے گا۔
واصف مظہر راں کا کہنا تھا کہ پانی کے ذرائع کو بہتر استعمال میں لا کر چولستان، جنوبی پنجاب کے عوام کا مستقبل بہتر بنایا جائیگا۔ فصلوں اور زمینوں کی صحیح آبیاری سے کسانوں کی حالت میں بہتری آئے گی جس سے پنجاب اور پاکستان بھی بہتر ہوگا۔ میں صرف پنجاب کی بات نہیں کرتا، ایسی نہریں سندھ اور بلوچستان سے بھی نکلنی چاہیں تاکہ وہاں بھی سبز انقلاب آئے۔ اس سبز انقلاب سے عوام کو سستی خوراک ملے گی، زرعی اجناس کی ایکسپورٹ ہوں گی جس سے ہمیں وسیع زرمبادلہ ملے گا۔
ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب میاں کامران عبداللہ مڑل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میں پنجاب کے بھائیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو نہریں نکالی جا رہی ہیں اس سے نئے رقبے آباد ہوں گے۔ اس سے قبل نہریں نہ ہونے کی وجہ سے یہ سارا پانی سمندر برد ہو کر ضائع ہو جاتا تھا۔ ان نہروں سے تھل اور چولستان کا بنجر رقبہ آباد ہوگا جس سے ہماری معیشت بہتر ہو گی۔
میاں کامران عبداللہ مڑل کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی نہریں نکالی جائیں تاکہ نئے رقبے آباد ہوں۔ جنوبی پنجاب میں پہلے بھی پانی کی شدید قلت رہی ہے نئی نہروں سے ہمارے بھائیوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ نہروں کے حوالے سے غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس کے لیے دریائے ستلج کا پانی استعمال ہوگا۔ نئی نہریں بننی چاہئے تاکہ پانی ضائع نہ ہواور پاکستان کی معاشی ترقی میں اضافہ ہو۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی میاں غوث محمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اس وقت ایشو نئی نہریں ہیں، پنجاب کی بنجر زمینوں کو گرین پاکستان کے نام پر آباد کیا جا رہا ہے۔ ان نہروں سے وہ پانی جو سمندر برد ہو جاتا ہے کاشتکاری کے لیے کام آجائے تو فائدہ ہوگا۔ ہم زرعی ملک ہوتے ہوئے کبھی چاول، کبھی چینی اور کبھی گندم امپورٹ کرتے ہیں۔
میاں غوث محمد نے کہا کہ ہم ڈالر دے کر یہ تمام زرعی جناس امپورٹ کرتے ہیں نہروں کے نظام سے ڈالر کی بھی بچت آئے گی۔ نہروں کے نئے نظام سے بنجر زمیں آباد ہونگی اور لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔ میرا حلقہ چولستان ہے جہاں قریباً لاکھ ڈیڑھ لاکھ آبادی کو بھی ان نہروں سے فائدہ ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ نہریں نکالی جانی چاہئیں بجائے اس کے یہ پانی سمندر برد ہو کر ضائع ہو جائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ سبز انقلاب کی تعمیر کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
اورنج لائن منصوبے کے محفوظ آپریشنز کے 5 سال مکمل
سٹی42:لاہور میں اورنج لائن میٹرو کے محفوظ آپریشنز کے پانچ سال مکمل ہونے پر تقریب منعقد ہوئی۔
نورینکو کے سی ای او نے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے اور 5 سال کی کامیاب خدمات پر خوشی منائی جا رہی ہے۔ پانچ سال میں تقریباً 27 کروڑ شہریوں نے اورنج لائن پر سفر کیا۔ سی ای او نے منصوبے کو پاکستان اور چین کی دوستی کی مضبوط علامت قرار دیا۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
چینی قونصل جنرل لاہور ژاؤ شیرین نے تقریب سے خطاب میں بتایا کہ یہ ایک یادگار موقع ہے، کیونکہ اورنج لائن کے بننے کو 10 سال اور آپریشن کو 5 سال مکمل ہوئے۔ انہوں نے منصوبے کو چینی حکومت اور عوام کا پاکستان کے لیے تحفہ اور سی پیک کا اہم حصہ قرار دیا۔ ژاؤ شیرین نے کہا کہ منصوبے نے عام شہریوں کو سہولت فراہم کی اور سموگ جیسے ماحولیاتی مسائل کے حل میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کردار کو اجاگر کیا۔
تقریب میں چینی اور پاکستانی ورکرز نے مشترکہ طور پر گانے کے ذریعے منصوبے کو خراج تحسین پیش کیا۔ معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں، اور پانچ سال مکمل ہونے پر اورنج لائن کے مائل اسٹون کی نقاب کشائی کی گئی، اور کیک کاٹا گیا۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا