ٹرمپ کو جج نے 227 سال پرانا قانون استعمال کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جج جیمز بواسبرگ نے سماعت کے دوران کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ جلاوطن افراد کو لے جانے والے طیارے اڑان بھر رہے ہیں اور انہیں واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وینز ویلا کے شہریوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے لیے جنگ کے دوران امریکا کو تحفظ فراہم کرنے والے 227 سال پرانے قانون کو استعمال کرنے سے روک دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وینزویلا کے جرائم پیشہ گروہ ٹرین ڈی اراگوا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن امریکا کے خلاف غیر قانونی جنگ کر رہے ہیں، انہیں 1798 کے اجنبی دشمن ایکٹ کے تحت ملک بدر کیا جائے گا۔ تاہم امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بواسبرگ نے ہفتے کی شام ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا ہے جو 14 روز تک جاری رہے گا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جج جیمز بواسبرگ نے سماعت کے دوران کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ جلاوطن افراد کو لے جانے والے طیارے اڑان بھر رہے ہیں اور انہیں واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ قانون امریکا کو اجازت دیتا ہے کہ وہ جنگ کے دوران ایسے افراد کو حراست میں لے سکتا ہے، جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں، اسے آخری بار دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی نسل کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز اس اعلان پر کوئی تعجب نہیں پایا گیا، جہاں ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ٹرین ڈی اراگوا ریاست ہائے متحدہ امریکا کی سرزمین کے خلاف حملے یا شکاری حملے کا ارتکاب کر رہا تھا، کوشش کر رہا تھا اور دھمکی دے رہا تھا۔
انہوں نے گزشتہ سال کی انتخابی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر ملک بدری کے لیے متنازع قانون کو استعمال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ امریکن سول لبرٹیز یونین اور انسانی حقوق کے دیگر گروپوں نے ہفتے کے روز اعلان جاری کرنے سے پہلے ہی انہیں اس کے استعمال سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ جج نے کہا کہ قانون میں حملہ اور شکاری دراندازی کی اصطلاحات ’دراصل دشمن ممالک کی کارروائیوں سے متعلق ہیں، اور یہ قانون شاید ٹرمپ کے اعلان کے لیے کوئی اچھی بنیاد فراہم نہیں کرتا۔ اے سی ایل یو کے ایک وکیل نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ ان کے خیال میں اتوار کے روز ہوا میں وینزویلا کے تارکین وطن کے 2 طیارے موجود تھے۔
اس اعلان اور اس کے گرد ہونے والی لڑائی کو ٹرمپ کے حامیوں کو اکٹھا کرنا چاہیے، جنہوں نے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں کو کم کرنے کے وعدوں پر انہیں وائٹ ہاؤس واپس بھیج دیا تھا۔ جنوری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے انہوں نے امریکی امیگریشن نظام کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور کچھ قانونی ماہرین نے اس مطالبے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کے خلاف باضابطہ طور پر اعلان جنگ کے بعد ماضی میں بھی غیر ملکی دشمن ایکٹ کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، آئین کے تحت صرف کانگریس ہی جنگ کا اعلان کر سکتی ہے۔
ٹرمپ کے حکم کے تحت امریکا میں موجود وینیز ویلا کے وہ تمام شہری جو کم از کم 14 سال کی عمر کے ہیں (ٹرین ڈی اراگوا کے رکن ہیں اور اصل میں شہریت یافتہ یا قانونی طور پر مستقل رہائشی نہیں ہیں) انہیں غیر ملکی دشمنوں کے طور پر پکڑا، روکا اور نکال دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے اعلان میں یہ واضح نہیں کیا کہ امریکی حکام کس طرح اس بات کا تعین کریں گے کہ کوئی شخص پرتشدد، بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے؟۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے دوران انہوں نے کے خلاف کے لیے کے روز
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں