خیبرپختونخوا میں گردے کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں گردے کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
ایکپسیریس نیوز کے مطابق گردے کے امراض میں خطرناک حد تک اضافے کے باوجو شہری ڈاکٹری نسخے کے بغیر درد کش گولیاں استعمال کررہے ہیں جس سے گردے کمزور پڑ رہے ہیں۔
بلڈ پریشر اور شوگر کی بروقت تشخیص نہ کرنے کی وجہ سے گردے کے امراض میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ روز پشاور جنرل ہسپتال میں ورلڈ کڈنی ڈے کے حوالے سے منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر آف نیفرالوجی ڈاکٹر اختر علی نے کہاکہ گردے کے امراض خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان میں کافی بڑھ گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے لوگوں میں آگاہی نہیں جس کے باعث اس مرض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اختر علی نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً9کروڑ عوام بلڈ پریشر جبکہ 4کروڑ کے قریب عوام شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں آگاہی نہ ہونے کی صورت میں خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں لوگ اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کا لیول کافی کم ہے ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں تین سے پانچ فیصد مریضوں کا بلڈ پریشر کنٹرول ہوتا ہے جبکہ بروقت تشخیص نہ ہونے سے باقی لوگوں کا کنٹرول ہی نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ ان امراض کی بروقت تشخیص اور علاج نہ کرنے سے گردے کمزور پڑ جاتے ہیں جس کے باعث پھر مریض کو ڈائلسزز پر جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گردے کے امراض سے بچنے کے لئے عوام میں آگاہی مہم چلانا وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ شوگر اور بلڈپریشر کا چیک اپ ریگولر ہونی چاہئے اس کے علاوہ وزن کو جسم کے مطابق رکھنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گردوں کو تندرست رکھنے کے لئے پانی کا استعمال مناسب مقدار میں ہونا چاہئے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اختر علی نے کہا کہ خود سے ہومیو پیتھک ادویات سمیت ڈاکٹر کے نسخہ کے بغیر دردکش گولیاں لینے سے گریز کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گردے کے امراض میں میں خطرناک حد تک بلڈ پریشر نے کہا کہ اضافہ ہو انہوں نے ہو رہا
پڑھیں:
ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔