کیا حضرت نوح ؑ کی کشتی مل گئی؟ نئے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
لاہور:
ترک استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی اور امریکی اینڈریوز یونیورسٹی کے ماہرین اثریات سال بھر سے ترکی کے ارارات پہاڑی سلسلے میں موجود کشتی نما چٹان پر تحقیق کر رہے ہیں، مشہور ہے وہ حضرت نوح ؑ کی کشتی تھی جو فوسل میں بدل چکی ہے۔
ایک ماہ قبل ماہرین نے چٹان کی مٹی وپتھر استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی بھجوائے، 30 نمونوں کے تجزیے سے انکشاف ہوا، ان میں آبی جانوروں اور پودوں کی باقیات موجود ہیں اور یہ کہ چٹان 5 ہزار سال پہلے پانی میں ڈوبی تھی۔
حالیہ سائنسی تحقیق سے اس دعوی کو تقویت ملی کہ شاید کشتی نما چٹان حضرت نوحؑ کی کشتی ہو، یاد رہے، قران پاک کی روسے یہ کشتی’’ کوہ جودی‘‘ پر ٹھہری تھی مگر اس کا مقام نہیں بتایا گیا۔
بعض اسلامی ماہرین ارارات کے پہاڑوں میں یہ مقام بتاتے ہیں، علما کی اکثریت مگر ترکی اور عراق کے سرحد پر واقع ایک پہاڑ کو کوہ جودی قرار دیتی جو ارارات پہاڑی سلسلے سے 2 سوکلومیٹر دور ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔