دہشت گردی کیخلاف جنگ: غیر ملکی سفارت کاروں، سیاست دانوں، معروف سکالرز کا پاکستان کیساتھ یک زبان ہونے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی نے سر اٹھا لیا ہے،امن کے دشمن، بزلانہ کارروائیوں میں ملوث ان عناصر کے خلاف ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی سفارت کاروں، سیاست دانوں، معروف سکالرز نے متفقہ طور پر پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو سبوتاژ کرنے والے دہشت گرد عناصر کے خلاف یک آواز ہونے کا عزم کیا ہے اور ریاست کے تمام ستونوں کے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ متحد رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے تاکہ اس لعنت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے میں پاکستان کی مدد کی جا سکے۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر تیزی ، ڈالر سستا
امور خارجہ کے ماہر محمد مہدی کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر افطار پارٹی میں وفاقی کابینہ کے نئے رکن طلحہ برکی، ترکی کے قونصل جنرل درماس بستگ، ایران کے قونصل جنرل مہر مواحد فار، چین کے قائم مقام قونصل جنرل مسٹر کاو، چین کے پولیٹیکل آفیسر مسٹر فان، جاپان کے پولیٹیکل آفیسر موچی زوکی، ایران کے ڈی جی خانا فرہنگ مسعودی، فرانس کے کلچرل قونصلر اے بی بی، فرانس کے چیف ایگزیکیٹو جنرل آف چائنا نے شرکت کی۔ ہائی کمیشن مسٹر بین وارنگٹن، وائس چیئرمین ایل ڈی اے میاں مرغوب احمد، ملک ریاض ممبر پنجاب اسمبلی، ڈاکٹر امجد مگسی صدر پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن آف پنجاب یونیورسٹی وغیرہ نے افطاری میں شرکت کی۔
لاہور میں سورج کرنیں بکھیرنے لگا،بارش سے متعلق پیشگوئی
اس موقع پر شرکاء نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کی صدائیں بلند کیں۔ شرکاء نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اس موقع پر شرکاء نے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں پاکستانی فوج، ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس نازک مرحلے پر پاکستان کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
نوشہروفیروز، تیل منتقلی کے دوران ٹینکر میں آگ لگ گئی، گھروں اور دکانوں کو نقصان
تقریب کے میزبان و خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے تمام اداروں اور لوگوں کے درمیان ذہنی ہم آہنگی، اتحاد اور مقصد کی وضاحت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کی باہمی مشاورت سے اتحاد مضبوط ہوتا ہے جو دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو امن اور استحکام پہنچا سکیں۔
سلمان خان کی نئی ویڈیو نے مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
نو مئی کیس؛ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) نو مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔