اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما نامزد ہیں عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر پی ٹی آئی کے تین مرکزی رہنماؤں مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب کو اشتہاری قرار دے دیا کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے تاہم نامزد رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالت نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ سنایا عدالتی کارروائی کے دوران دیگر غیر حاضر ملزمان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں واثق قیوم عباسی راجہ بشارت سمیت کئی دیگر افراد کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اس دوران دستیاب ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی اور عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں دو مقدمات درج ہیں جن میں انہیں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے ان مقدمات میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہیں اور عدالت ان کیسز پر مسلسل سماعت کر رہی ہے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالتی کارروائی تعطل کا شکار تھی جس پر عدالت نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دینے اور گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا قانونی ماہرین کے مطابق اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد نامزد ملزمان کے لیے قانونی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں اور اگر وہ جلد عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں یہ کیس پاکستان میں جاری سیاسی تناؤ اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف قانونی کارروائیوں کا حصہ ہے جہاں مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اشتہاری قرار ملزمان کے پی ٹی آئی عدالت نے کے خلاف

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ، زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب

لاہور ہائیکورٹ نے زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کے خلاف درخواست پر پولیس اور دیگر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

جمعے کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے ایڈووکیٹ وشال شاکر کی دائر درخواست پر سماعت کی،عدالتی حکم پر پولیس افسران و دیگر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ

دوران سماعت جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے قانون میں بھی واضح طور پر درج ہے کہ انکوائری اور تفتیش کی تفصیلات پبلک نہیں کی جا سکتیں۔

فاضل جج نے قصور واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ایس ایچ او کے ملوث ہونے کی اطلاعات آئیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے تاکہ ملزمان کو محفوظ راستہ نہ مل سکے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے سوال اٹھایا کہ کیا زیرِ حراست ملزمان کی ویڈیو بنا کر ان کی تشہیر کرنا ضروری ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی نگرانی کا فیصلہ

عدالت نے واضح کیا کہ صرف اشتہاری ملزمان کی تصاویر شائع کی جائیں، اور کسی بھی ویڈیو سے شہریوں کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی اشارے پر کسی شہری کی تضحیک ہوئی تو اس علاقے کا ایس پی ذمہ دار ہوگا۔

سی ٹی او لاہور نے مؤقف اپنایا کہ جو لوگ ہماری ویڈیوز بناتے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، جس پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ قانون موجود ہے، آپ ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سرکاری اہلکار و افسران کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے عمر قید کے مجرم کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا

 جسٹس علی ضیا باجوہ  نے ریمارکس دیے کہ ٹریفک اہلکاروں  کے چالان کی رقم ان کے تنخواہ سے کاٹی جانی چاہیے، ہر وہ قدم جس سے پالیسنگ بہتر ہو وہ سوشل میڈیا پر ہونی چاہیے، آپ عدالت کی معاونت کریں کہ میڈیا پر ملزم کو ایکسپوز کرنے سے فئیر ٹرائل کیسے متاثر ہوتا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف پیش کیا کہ پولیس کی طرف سے اب ایک عادت بن گئی ہے سب سے پہلے میڈیا والوں کو بلا کر انٹرویو کرواتے ہیں، جب کیس عدالت میں آتا ہے تو پراسیکیوشن کا کیس کچھ اور ہوتا ہے، انٹرویو کچھ اور ہوتا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ  نے ریمارکس دیے کہ میڈیا، پولیس، پراسکیوٹر جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل سب یہاں ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط ہے،ایڈوکیٹ میاں علی حیدر نے مؤقف اپنایا کہ اس سے پیسے، ڈالر کمائے جاتے ہیں، اس لیے ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملزمان کا گواہوں کے بیانات پر جرح کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ انسانی جبلت ہے ہر انسان مشہور ہونا چاہتا ہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انٹرویوز جسٹس علی ضیا باجوہ لاہور ہائیکورٹ ملزمان

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ، زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب
  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • 9 مئی مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کا کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • ’دودھ جلیبی، عمران خان اور مراد سعید‘، ہنسی سے لوٹ پوٹ کر دینے والا انٹرویو