مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب اشتہاری قرار، دیگر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما نامزد ہیں عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر پی ٹی آئی کے تین مرکزی رہنماؤں مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب کو اشتہاری قرار دے دیا کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے تاہم نامزد رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالت نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ سنایا عدالتی کارروائی کے دوران دیگر غیر حاضر ملزمان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں واثق قیوم عباسی راجہ بشارت سمیت کئی دیگر افراد کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اس دوران دستیاب ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی اور عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں دو مقدمات درج ہیں جن میں انہیں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے ان مقدمات میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہیں اور عدالت ان کیسز پر مسلسل سماعت کر رہی ہے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالتی کارروائی تعطل کا شکار تھی جس پر عدالت نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دینے اور گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا قانونی ماہرین کے مطابق اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد نامزد ملزمان کے لیے قانونی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں اور اگر وہ جلد عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں یہ کیس پاکستان میں جاری سیاسی تناؤ اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف قانونی کارروائیوں کا حصہ ہے جہاں مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اشتہاری قرار ملزمان کے پی ٹی آئی عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔